میانمارکے مسلمانوں کے سلسلے میں سلامتی کونسل کے کردار پر نکتہ چینی
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمارکے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے مجرمانہ اقدامات پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمزور موقف پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
ہومین رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹر نیشنل نے چار لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں کے جبری کوچ کو مسلمانوں کا نسلی تصفیہ قرار دیا ہے۔مذکورہ تنظیموں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے حملے فوری طور پر بند کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں، روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرانے کے لیے ٹھوس تدابیر اختیار کرے۔دوسری جانب بچوں کےعالمی ادارے یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش پہنچنے والے دو لاکھ روہنگیا بچوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہیں۔ یونیسیف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے سرحدی کیمپوں میں مقیم دو لاکھ روہنگیا بچوں کو فوری طور پر غذائی اشیاء ، دواؤں اور دیگر اشیا کی ضرورت ہے۔اس رپورٹ کے مطابق پچیس اگست سے اب تک تقریبا چار لاکھ روہنگیا مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جن میں ساٹھ فی صد تعداد بچوں کی ہے۔یونیسیف کے مطابق پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی کے نظام کا قیام، بنگلہ دیشی سرحد پر قائم روہنگیا پناہ گزین کیمپوں کی اولین ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی سرحد پر روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور پہلے سے قائم کیے گئے کیمپ پناہ گزینوں سے بھر چکے ہیں۔مغربی میانمار کے مسلم آبادی والے صوبے راخین میں میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھ ملیشیا کے حملوں کے نتیجے میں کئی ہزار روہنگیا مسلمان مارے جاچکے ہیں۔ تقریبا چار لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں جو اطراف کے جنگلات اور ہمسایہ ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔