نابلس پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے
غاصب صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے شہر نابلس میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملے کیے ہیں۔جبکہ غرب اردن کے دیگر علاقوں میں صیہونی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد فلسطینی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
غاصب صیہونی فوجیوں نے ایک انتہا پسند صیہونی کی ہلاکت کے بعد غرب اردن کے شمال مغربی شہر نابلس میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملے کیے ہیں۔ دوسری جانب صیہونی انتہا پسندوں نے نابلس کے قریب واقع ہوارہ ٹاؤن کے قریب فلسطینیوں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ہے۔ صیہونی فوجیوں نے نابلس کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور کرفیو نافذ کردیا ہے۔ دوسری جانب سے غرب اردن کے مختلف علاقوں میں بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔فلسطین کے قومی اسلامی اتحاد نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف مظاہروں کی اپیل کی تھی جبکہ آئندہ جمعے کو یوم غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔صیہونی فوجیوں نے حسب معمول پرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا جس کے نتیجے درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔اسرائیلی فوجیوں نے طولکرم کے علاقے سے کم از کم سترہ فلسطینیوں کو اغوا بھی کرلیا جن میں سے متعدد کو حال ہی میں رہا کیا گیا تھا۔دریں اثنا بچوں کے دفاع کی عالمی تحریک نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے سن دوہزار سترہ کے دوران کم سے کم پندرہ فلسطینی بچوں کو قتل کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بارہ فلسطینی بچے صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں مارے گئے ہیں جن میں سے چار بچے جھڑپوں کے دوران، تین بچے صیہونی فوجیوں کے ذریعے کئے گئے اچانک حملوں کے نتیجے میں اور پانچ بچے صیہونیوں کے دعوے کے مطابق شہادت پسندانہ کارروائی کی کوشش کرتے ہوئے شہید ہوگئے تین دیگر فلسطینی بچے غرب اردن اور غزہ پر اسرائیلی فوجیوں کی حملوں میں شہید ہوئے ہیں۔اسی دوران فلسطین کے انسانی حقوق کے مرکز نے بتایا ہے کہ سن دوہزار سترہ کے دوران بیت المقدس شہر میں فلسطینیوں کے ایک سو بتیس مکانات کو مسمار کیا گیا ہے۔القدس انسانی حقوق مرکز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی انہدامی کاروائیوں کے نتیجے میں کم سے کم دو سو چالیس فلسطینیوں کو جبری طور پر کوچ کرنا پڑا ہے جن میں آدھی تعداد بچوں کی ہے۔اس سے پہلے ایک غیر سرکاری تحقیقاتی ادارے نے اکتیس دسمبر کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ سن دوہزار سترہ کے دوران غرب اردن کے فلسطینیوں کی نو ہزار ہیکٹر سے زیادہ کی اراضی کو نئی صیہونی بستیوں کی تعمیر کی غرض سے ضبط کرلیا گیا ہے۔