سلامتی کونسل کی قرار داد کامقصد شامی فوج کی پیشقدمی کو روکنا ہے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے شام کے شہر مشرقی غوطہ میں جنگ بندی پرعملدرآمد کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے کہا ہے کہ مشرقی میں غوطہ میں جنگ بندی کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرار داد کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی پیشقدمی کو روکنا ہے۔
مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کا جائزہ لینے کی عرض سے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے مستقل نمائندے بشار جعفری نے کہا کہ دہشت گرد گروہ عام شہریوں کو محفوظ کوریڈور کی جانب جانے سے روک رہے ہیں۔مشرقی غوطہ میں موجود دہشت گردوں کے مختلف گروپ اس علاقے سے آئے دن شام کے دارالحکومت دمشق کے رہائشی علاقوں پر بھی حملے کرتے ہیں جس کے نتیجے میں عام شہری مارے جا تے ہیں۔شام کے مستقل نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے مشرقی غوطہ کے بارے میں تیار کی جانے والی رپورٹ میں اس بات کو یکسر انداز کردیا ہے کہ دہشت گردوں نے مشرقی غوطہ کے شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقی غوطہ میں سعودی عرب کی جانب سے امداد پہنچانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اوراس کا مطلب یہ ہے کہ علاقہ شامی فوج کے محاصرے میں نہیں ہے اور دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کی جارہی ہے۔بشار جعفری نے واضح کیا کہ شام کی حکومت نے محفوظ کوریڈور قائم کرکے عام شہریوں کو دہشت گردوں سے بچانے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا راستہ ہموار کیا ہے۔اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے نے کہا کہ بیس فروری کی صبح کو کلورین گیس کے حامل تین ٹرک ترکی کے راستے شام کے صوبے ادلب میں داخل ہوئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد گروہ تیرہ مارچ کو، کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے اجلاس سے قبل، شام میں کیمیائی حملہ کرکے اس کا الزام شام کی حکومت پر لگانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے بھی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ شام میں جنگ بندی کی قرار داد کی من مانی تشریح شروع کردی گئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔وسیلی نبنزیا نے کہا ہے کہ جنگ بندی سے پہلے شام کی لڑائیوں میں الجھے تمام فریقوں کے درمیان ہمہ گیر اتفاق رائے قائم ہونا ضروری ہے کیونکہ بعض فریق جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرار داد کی من مانی تشریح کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی قرار داد پاس ہونے کے بعد پہلے ہی دن دہشت گردوں نے محفوظ کوریڈور کی جانب جانے والے عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے اور شامی فوج کی جانب سے اعلان کردہ محفوظ کوریڈور پر حملے شروع کردیئے ہیں۔روس کے نمائندے نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سب سے پہلے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ ہر قسم کے رابطوں اور کمک رسانی کا سلسلہ منقطع کیا جانا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز قرارداد نمبر دو ہزار چار سو ایک کے ذریعے شام میں تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا تا کہ انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کا راستہ ہموار ہوسکے لیکن مشرقی غوطہ میں موجود دہشت گرد گروہوں نے پہلی ہی مرحلے میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔