Mar ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۱ Asia/Tehran
  • مشرقی غوطہ میں دہشت گردوں کے آخری گڑھ کا محاصرہ

شامی فوج نے غوطہ شرقی کے جنوبی علاقوں میں دہشت گردوں کا کام تمام کرنے کے بعد اب دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے، دوما کی جانب پیشقدمی شروع کر دی ہے۔

دمشق میں عسکری اور دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ شامی فوج نے مشرقی دمشق میں واقع دہشت گردوں کے آخری گڑھ دوما کے گرد محاصرہ تنگ کر دیا ہے اور دہشت گردوں کو خود سپردگی کی پیشکش کی ہے۔

دوما پر جیش الاسلام نامی دہشت گرد گروہ کا قبضہ ہے جسے سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔
زمینی صورت حال کے مطابق جیش الاسلام کے اہم دہشت گرد، شامی فوج کے ساتھ ہونے والی اب تک کی لڑائی میں مارے جا چکے ہیں اور اس گروہ کے پاس ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
شامی فوج نے کہا ہے کہ اگر دہشت گردوں نے ہتھیار نہ ڈالے تو ان کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔
غوطہ شرقی کے اہم جنوبی علاقوں کی آزادی کے بعد سے شامی فوج اور دہشت گردوں کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے تحت دوما کے سوا غوطہ شرقی کے تمام علاقوں سے ہزاروں دہشت گردوں کو ان کے گھرانوں کو ادلب منتقل کیا جا چکا ہے۔
اس سے پہلے شام میں تعینات روسی فوجیوں نے بھی جیش الاسلام نامی دہشت گرد گروہ کو دو روز  کی مہلت دی ہے کہ وہ دوما کے انخلا کے بارے میں فیصلہ کر لے۔
شامی فوج نے غوطہ شرقی کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے چھبیس فروری سے آپریشن شروع کیا تھا اور اب تک نوے فی صد علاقے کو آزاد کرایا جا چکا ہے۔
 اسی دوران اطلاعات ہیں کہ ایک سو ایک بسوں پر مشتمل ایک قافلہ چھے ہزار سے زائد دہشت گردوں اور ان کے گھر والوں کو لے کر غوطہ شرقی سے شمالی شام کے شہر ادلب کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق غوطہ شرقی کے علاقوں جوبر، عربین، عین ترما، جوبر اور  زملکا سے انخلا کا یہ عمل شام کی ہلال احمر کی نگرانی میں انجام پایا ہے۔
اس سے پہلے دس بسوں پر مشتمل ایک قافلہ چھے سو بتیس دہشت گردوں کے لے کر گزشتہ رات غوطہ شرقی سے  نکل گیا تھا۔
 

ٹیگس