وینیس میں فلسطینی بچی "ھند رجب کی آواز" کی گونج فل
وینیس فلم فیسٹیول میں غزہ کی 6 سالہ شہید بچی پر بننے والی کوثر بن ہنیہ کی فلم " ہند رجب کی آواز" کا اعلان ہوتے ہی ہال میں موجود سبھی لوگ کھڑے ہوگئے اور ہال 24 منٹ تک تماش بینوں کی تالیوں سے گونجتا رہا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: وینیس فلم فیسٹیول میں کوثر بن ہینہ کی فلم " ہند رجب کی آواز" کا اعلان ہوا تو سارے تماش بین ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم لئے غزہ کے مظلوم، نہتے اور بھوکے عوام کی حمایت میں کھڑے ہوگئے اور 24 منٹ کا تالیاں بجاکر اس فلم کا خیرمقدم کیا۔
اس دوران بین الاقوامی فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والوں، اداکاروں اور فلم سازوں کی ایک جماعت نے غزہ کی چھے سالہ شہید ہند رجب کی تصویر ہاتھوں میں اٹھاکر اس اس کی مظلومیت کو یاد کیا۔
رپورٹ کے مطابق فلم دکھائی گئی تو تماش بین اور فلم کے عوامل کا گریہ بلند ہوگیا اور پھر ہال فری فری فلسطین، فلسطین کو آزاد کرو کے نعروں سے گونجنے لگا۔ قابل ذکر ہے کہ غزہ کی 6 سالہ فلسطینی شہید پر فلم " ہند رجب کی آواز" تونسی ہدایتکار کوثر بن ہنیہ نے بنائی ہے ۔ یہ فلم اناسیویں وینیس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے گولڈن لائن ایوارڈ کے مقابلے میں شامل ہے۔
اس دستاویزی فلم میں غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کی المناک داستان پیش کی گئی ہے۔فلم میں ہند کی زندگی کے آخری لمحات دکھائے گئے ہیں کہ کس طرح اسرائيلی حملے میں اپنے گھروالوں کے مارے جانے کے بعد ایک معصوم بچی ایک ٹوٹی ہوئی گاڑی میں پناہ لیتی ہے اور ہلال احمر سے رابطہ کرکے مدد مانگتی ہے۔
اس بچی کی مدد کے لئے آنے والی ہلال احمر کی گاڑی پر صیہونی فوجی حملہ کردیتے ہیں اور امدادی ٹیم ماری جاتی ہے اور آخر کار معصوم فلسطینی بچی ہند رجب بھی اسرائیلی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ ميں شہید ہوجاتی ہے۔