یمنی کے خلاف جارحیت میں اسرائیلی شرکت کا انکشاف
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ملک کے خلاف سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں اسرائیلی فوجی بھی شریک ہیں۔
انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پچھلے چند روز کے دوران ملک کے مغربی صوبے الحدیدہ پر اسرائیلی طیاروں کو پرواز کرتے دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کے مجرمانہ اقدامات میں اسرائیل کی مشارکت اور شام میں اس کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر ایمیکام نارکن نے کہا تھا کہ اسرائئل نے مغربی ایشیا میں دو مختلف محاذوں پر امریکی ایف پینتیس طیاروں کا استعمال کیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین سے شائع ہونے والے اخبار اسرائیل ٹوڈے نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط ہوتے تعلقات کو جنگ یمن میں اسرائیل کی مشارکت کی اہم وجہ قرار دیا۔
اخبار نے بعض دستاویزی شواہد کو بنیاد بناتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بات بھی بعید از امکان نہیں کہ اسرائیل جنگ یمن میں موثر طریقے سے شامل ہو جائے۔
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان یمنی عوام کے خلاف جنگ میں تعاون کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب صوبہ الحدیدہ میں سعودی اتحاد کے کرائے کے فوجیوں کے ساتھ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں کی شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
جارح سعودی اتحاد نے امریکہ کی بھرپور حمایت کے ذریعے حالیہ مہینوں کے دوران الحدید کی اسٹریٹیجک بندرگاہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے تاہم اسے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے مقامی قوتوں اور مسلح قبائلیوں کے تعاون سے صوبہ الحدیدہ کے علاقے الفازہ میں سعودی اتحادی فوج کے ایک بریگیڈ کو تہس نہس کر دیا ہے۔
اس حملے میں سعودی اتحادی فوج کے کم سے کم سے پچھتر فوجی ہلاک ہو گئے اور ان کا بہت سے فوجی ساز و سامان یمنی فوج کو بطور مال غنیمت مل گیا۔
سعودی عرب نے امریکہ اور برطانیہ کی شہہ پر مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس ملک کی مکمل ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے یمن میں غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور مختلف قسم کی بیماریاں وبائی شکل اختیار کرتی جا رہی ہیں۔
یمن پر سعودی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں اس ملک کا بنیاد ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے جبکہ چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں اورکئی لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
یمن پر سعودی جارحیت کا مقصد اس ملک میں اپنی کٹھ پتلی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔ تاہم یمنی عوام اور فوج کی استقامت کے نتیجے میں اس کا ایک بھی مقصد پورا نہیں ہو سکا ہے۔