ایران کے مقابلے میں اسرائیلی دشمن کی شکست دراصل امریکہ اور اس کے تمام مغربی حامیوں کی شکست ہے: الحوثی
یمن میں انصاراللہ تحریک کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے ایران کی اسرائیل کے خلاف حالیہ کامیابی پر تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ایران کے جوابی حملوں نے پسپا کیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: انصار اللہ یمن کے رہبر عبد الملک الحوثی نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوری ایران کو جارح، ظالم اور مجرم اسرائیلی دشمن پر عظیم کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ کامیابی نہ صرف ایران بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے باعث فخر ہے۔ دشمن اسرائیلی اور اس کے مجرمانہ اتحادی خصوصاً امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو جو شکست ہوئی، وہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل اسرائیل کے لیے ایک بھیانک خواب بن گئے۔ اسرائیل ان سے اپنا دفاع نہ کر سکا اور اس نے شدید نقصان اٹھایا۔ یہ میزائل حملے دشمن کے لیے غیر متوقع اور تباہ کن تھے۔
الحوثی نے کہا کہ امتِ مسلمہ کئی دہائیوں سے اُن بحرانوں میں گھری ہوئی ہے جو دشمنوں نے ان کے لیے پہلے سے تیار کر رکھے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلمان ان اقوام میں شامل ہیں جو وقت کا سب سے زیادہ ضیاع کرتے ہیں، حالانکہ قرآن مجید نے وقت کی قدر و قیمت پر بہت زور دیا ہے۔ انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ بہت سے مسلمان ہجری تاریخ کی طرف توجہ نہیں دیتے، حالانکہ یہی تاریخ امت مسلمہ کی شناخت کا مظہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہجرتِ نبویؐ ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اللہ کا ہاتھ سب سے بالا ہے اور اگر امت اللہ پر بھروسا کرے اور اس سے تمسک اختیار کرے تو وہ تمام چیلنجوں اور خطرات پر غالب آ سکتی ہے۔ اللہ کو فراموش کر دینا ہی دراصل امتِ مسلمہ پر دشمنوں کے غلبے کا سبب بنتا ہے۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے زور دے کر کہا کہ ایران پر حملے کے لیے اسرائیل جیسے دشمن نے امریکی حمایت کے تحت بہت بڑی سطح پر تیاریاں کی تھیں، جو ایک سال سے زیادہ عرصے پر محیط تھیں۔ اسرائیل نے ایران پر حملے کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے کا سب سے خطرناک پہلو یہ تھا کہ اسرائیلی دشمن، اسلامی جمہوری ایران کو راستے سے ہٹا کر پورے خطے پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے اسرائیل کے حملے کے سلسلے میں پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایرانی مؤقف پر پاکستان کا ردِعمل بصیرت پر مبنی اور شاندار تھا، جو دیگر حکومتوں اور ملکوں کے مؤقف سے نمایاں طور پر بہتر تھا۔
الحوثی نے مزید کہا کہ اسرائیلی دشمن کی شکست دراصل اس رژیم، امریکہ اور اس کے تمام مغربی حامیوں کی شکست کے مترادف ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ جو بات کافر ٹرمپ نے کہی اور غیر مشروط تسلیم ہونے کی بات کی، وہ دراصل دشمنوں کے اعلیٰ ترین اہداف کی عکاسی کرتی ہے۔ اس حملے کا مقصد ایران کو مکمل اور غیر مشروط طور پر جھکانا تھا، لیکن آخرکار وہ اپنی کارروائیوں کو کسی شرط کے بغیر ختم کرنے پر مجبور ہو گئے۔ اسرائیلی دشمن کی فوجی سطح پر شکست بالکل واضح تھی اور وہ اپنے اہداف، یعنی تباہی و تسلط، حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اسرائیلی دشمن ایران کے میزائلوں سے خود کو بچا نہ سکا اور بھاری نقصان اٹھایا۔ ایران کے میزائل حملے اسرائیلی دشمن کے لیے ایک شدید اور بے مثال وحشت ناک خواب بن گئے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ ایران کے حملوں کے دوران صہیونیوں نے بے مثال خوف و دہشت کا سامنا کیا، اور وہ پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور ہو گئے۔ جب کہ فلسطینی عوام غزہ میں بمباری اور تباہی کا شکار تھے، صہیونی خود غیر محفوظ حالت میں تھے۔ اسرائیلی دشمن کو ایک بڑی اور ذلت آمیز شکست ہوئی، اور اسلامی جمہوری ایران نے اپنی قیادت، سپاہ، اسلامی نظام اور عوام کے ساتھ عظیم کامیابی حاصل کی۔ انصاراللہ کے رہنما نے کہا کہ ایران کی یہ کامیابی درحقیقت تماممسلمانوں، عربوں اور مسئلہ فلسطین کی فتح ہے۔ اسلامی نظام کا سقوط یا اس کی تسلیم و اطاعت حقیقت میں ناممکن اور ناقابلِ عمل ہے۔ اگر ایران پر حملے کے مقاصد پورے ہو جاتے، تو خطے کی حقیقت میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوتی۔
انصاراللہ یمن کے رہنما نے مزید کہا کہ غزہ میں امدادی مراکز دراصل مہلک جال ہیں جو امریکی منصوبہ بندی سے فلسطینیوں کے قتل کے لیے بنائے گئے ہیں، اور یہ ایک انتہائی افسوسناک اور المناک حقیقت ہے۔ امریکی امداد کی آڑ میں مختصر وقت میں 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ، القدس، غرب اردن، لبنان اور شام پر اسرائیلی حملوں کے تسلسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: غزہ میں ہمارے مجاہد بھائیوں کی کارروائیاں جاری ہیں، جنہوں نے اسرائیلی دشمن کو براہ راست زخم پہنچایا ہے۔ سب سے نمایاں کارروائی وہ کامیاب گھات تھی جو قسام بریگیڈ کے مجاہدوں نے گزشتہ منگل خان یونس میں کی۔ بیس سے زائد اسرائیلی فوجیوں کا ہلاک و زخمی ہونا، صہیونی میڈیا کی سنسرشپ کے باوجود، خان یونس گھات کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ گھات قسام کے مجاہدوں کی بے مثال جرات کا ثبوت ہے۔
انصارالله یمن کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن کی جانب سے بھی ماہ ذوالحجہ کے دوران دشمن کی طرف 25 بیلسٹک، ہائپرسونک میزائل اور ڈرون داغے گئے۔ جب سے رمضان المبارک کی پندرہویں تاریخ سے دوسرامرحلہ شروع ہوا ہے، اب تک کل 309 میزائل اور ڈرون دشمن پر داغے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے میزائل حملوں پر خوش ہیں جو بڑے پیمانے پر اسرائیلی دشمن پر داغے گئے اور بھاری تباہی کا باعث بنے۔ یہ سب اسلامی جمہوری کی جہادی روح، مزاحمتی سوچ اور خود انحصاری کی پالیسی کی بدولت ممکن ہوا۔ اسرائیلی دشمن دو ہفتے بھی نہ ٹھہر سکا، حالانکہ وہ ابتدا میں دو ہفتے تک حملے جاری رکھنے کی بات کرتا تھا۔