شام: درعا میں مسلح مخالفین کے ایک گروہ نے ہتھیار ڈال دیئے
شام کے علاقے لاذقیہ میں حمیمیم روسی مرکز کے سربراہ الیکسی تسیگان کوف نے کہا ہے کہ صوبے درعا کے ڈھائی سو مسلح مخالفین نے شامی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
رشا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق شام کے علاقے لاذقیہ میں حمیمیم روسی مرکز کے سربراہ الیکسی تسیگان کف نے روس کی ثالثی سے ام ولد، ابطع اور جبیب نامی علاقوں میں فائر بندی کے نفاذ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ درجنوں مسلح مخالفین نے اپنے مختلف قسم کے ہتھیار شامی فوج کے حوالے کردیئے ہیں۔
پریس ذرائع نے بھی رپورٹ دی ہے کہ مسلح مخالفین نے اپنے زیرقبضہ کم از کم نو قصبوں اور دیہاتوں کو بھی شامی فوج کے سپرد کر دیا ہے۔ صوبے درعا کے نصف علاقے اب شامی فوج کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔
شامی فوج نے اس صوبے کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر پیشقدمی کرتے ہوئے مسلح مخالفین کو بے بس کر دیا ہے اور مسلح مخالفین و دہشت گردوں نے بھی اپنی دفاعی لائن کے مکمل تباہ ہو جانے کا اعتراف کیا ہے۔
شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے صوبے سویدا کے جنوبی مضافاتی علاقے میں بھی ایک بڑی کارروائی شروع کر دی ہے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے صماد سمج، ام سنینہ، اور کئی دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو گئی۔
شہر درعا کے اطراف کے علاقوں پر شامی فوج کے کنٹرول اور الغاریہ الشرقیہ، ام ولد، تل الشیخ حسین اور تلول خلیف میں شامی فوج کے داخل ہو جانے کے بعد دہشت گردوں سے ہونے والی جھڑپوں اور الجیزہ اور السہوہ علاقوں کے آزاد ہو جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
شام میں جنگ سے متعلق خبروں کے مرکز نے اعلان کیا ہے کہ شامی فوج اردن کی سرحد پر شہر رمثا کے شمال مشرق میں دو کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ گئی ہے۔