شام کے پاس کیمیائی ہتھیار نہیں، شامی وزارت خارجہ
شام کی وزارت خارجہ نے، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے مشترکہ بیان کی مذمت کی ہے جس میں دمشق حکومت پر کیمیائی اسلحے کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکہ فرانس اوربرطانیہ نے اکیس اگست کو جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں حکومت شام پر کیمیائی اسلحوں کے استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ممالک دہشت گردوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ شام پر حملے کی دھمکیاں اور میڈیا وار کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت پہلے بھی کئی بار اعلان کرچـکی ہے کہ اس کے پاس کسی بھی قسم کے کیمیائی اسلحے موجود نہیں ہیں اور دمشق حکومت کسی بھی جگہ اور کسی بھی صورت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سختی کے ساتھ مذمت کرتی ہے۔ شامی وزارت خارجہ کے بیان میں بڑے واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ شام میں کیمیائی اسلحے کا استعمال ان ہی دہشت گرد گروہوں نے کیا ہے جنہیں مغربی ملکوں اور خاص طور سے سعودی عرب جیسے خطے کے ملکوں کی براہ راست حمایت حاصل ہے۔ بیان کے مطابق دمشق حکومت پچھلے چند روز کے دوران متعلقہ عالمی فریقوں کو آگاہ کرچکی ہے کہ دہشت گرد گروہ ایک بار پھر شام کے مختلف علاقوں میں کیمیائی گیسوں کے حامل بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شامی حکومت پر کیمیائی اسلحے کے استعمال کے الزامات ایسے وقت میں لگائے جارہے ہیں جب روسی ذرائع نے بتایا ہے کہ مغربی ملکوں کے حمایت یافتہ نام نہاد امدادی گروپ وائٹ ہیلمنٹ نے کلورین گیس کی کھیپ شام کے شہر ادلب منتقل کی ہے۔المیادین ٹیلی ویژن کے مطابق وائٹ ہیلمٹ کے عناصر نے کلورین گیس کے آٹھ کنستر ترکی کی سرحد کے قریب اطمہ نامی علاقے میں واقع کلورین بنانے والے ایک کارخانے سے دہشت گرد گروہ جبہت النصر کے زیر قبضہ علاقے جسرالشغور منتقل کیے ہیں۔
وائٹ ہیلمٹ گروہ کو امریکہ اور برطانیہ کے خفیہ اداروں نے سن دوہزار تیرہ میں قائم کیا تھا۔ اس گروہ کا کام بظاہر دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں عام لوگوں کو امداد پہنچانا ہے لیکن عملی طور پر یہ گروہ شامی عوام اور حکومت کے خلاف سرگرم دہشتگردوں اور ان کے حامی مغربی ملکوں کی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے بازو کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کو نمایاں کامیابی حاصل ہونے لگتی ہے، مغربی ممالک شامی حکومت کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کا سلسلہ زور و شور کے ساتھ شروع کردیتے ہیں۔