سیکریٹری جنرل کے انتخاب کی دوڑ شروع؛ امریکہ اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے تیار
سن 2026 میں اقوامِ متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل کے انتخاب کے قریب آتے ہی، امریکہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایسے امیدواروں کا انتخاب روکنے کے لیے ویٹو پاوراستعمال کرے گا جو واشنگٹن کی مطلوبہ اصلاحات کے حامی نہ ہوں۔
سحرنیوز/دنیا: ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ اقوامِ متحدہ سے کیا توقع رکھتی ہے، کیونکہ امریکہ اور اس عالمی ادارے کے درمیان مستقبل کے تعلقات کبھی بھی اس قدر غیر یقینی نہیں رہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے انتخاب کے لیے سب سے پہلے امیدوار کو سلامتی کونسل کی جانب سے نامزد کیا جاتا ہے، یعنی کم از کم نو مثبت ووٹ اور مستقل اراکین کی جانب سے کوئی ویٹو نہ ہو۔ اس کے بعد جنرل اسمبلی سے منظوری لی جاتی ہے۔
اس طرح امریکہ کے پاس فیصلہ کن ویٹو پاور موجود ہے، اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ اسی اثر و رسوخ کے ذریعے وہ ایسے سیکریٹری جنرل کا انتخاب یقینی بنائے جو امریکی اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کرے۔
تاہم اس وقت جن امیدواروں کے نام سامنے آ رہے ہیں، ان میں سے اکثر امریکی نقطۂ نظر سے زیادہ ہم آہنگ نہیں۔ زیادہ تر امیدوار اقوامِ متحدہ کے وسیع تر کردار کے حامی رہے ہیں، نہ کہ اس کے اختیار میں کمی کے۔ صرف چند نام ایسے ہیں جن کا اصلاحات کے حوالے سے نمایاں ریکارڈ موجود ہے۔