اقدار اور قوموں کے مفادات کے دفاع پر تہران اور دمشق کی تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران اور شام مغربی ملکوں کے دباؤ کے باوجود اپنی اقدار اور قوموں کے مفادات کے تحفظ اور علاقے میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے بدستور اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہیں گے۔
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے دورہ شام میں صدر بشاراسد سے ان کی ملاقات کے اختتام پر شام کے ایوان صدر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے صدر اور ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران اور شام کے عوام کے خلاف دھمکی آمیز رویّہ اپنانے کا مغرب کا اقدام علاقے میں ان کی سازشوں کی ناکامی کی علامت ہے اور یہ سازشیں یقینی طور پر دونوں ملکوں کی اقوام کی استقامت کی بدولت ناکام ہوئی ہیں-
شام کے صدر بشار اسد اور ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تمام میدانوں میں ایران اور شام کے تعلقات میں روز افزوں توسیع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مختلف میدانوں خاص طور پر تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں صلاح و مشورے جاری رکھنے پر زور دیا-
شام کے صدر اور ایران کے وزیر خارجہ کی ملاقات میں کہ جس میں شامی وزیر خارجہ ولید المعلم اور شام میں ایران کے سفیر جواد ترک آبادی بھی موجود تھے، شام اور علاقے کے حالات اور اسی طرح ایران، روس اور ترکی کے مجوزہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کا جائزہ لیا گیا-
ایران، روس اور ترکی کے صدور کا اجلاس آئندہ سات ستمبر کو تہران میں ہو گا۔ یہ اجلاس خاص طور پر شام کے حالات پر مرکوز ہو گا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جو ایک سیاسی وفد کے ہمراہ دمشق کے دورے پر تھے، شام کے اعلی حکام سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے پیر کی رات تہران واپس آگئے-
انہوں نے دمشق میں اپنے قیام کے دوران شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ شام کے وزیراعظم عماد خمیس اور شامی وزیرخارجہ ولید المعلم سے بھی ملاقات کی- شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکا، اسرائیل اور علاقے کے بعض عرب ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے سے شروع ہوا-
اس بحران کا مقصد علاقے کی صورت حال کو اسرائیل کے مفاد میں تبدیل کرنا تھا لیکن شامی فوج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت اور روس کی حمایت سے شام میں داعش کا خاتمہ کر دیا جبکہ دیگر دہشت گرد گروہوں کا بھی جلد ہی خاتمہ کر دیا جائے گا۔