سعودی عرب اور بحرین میں حسینی عزا خانوں پر حملے
سعودی عرب اور بحرین میں نواسہ رسولۖ حضرت امام حسین علیہ الصلوات و السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی عزاداری کے مراکز پر شاہی کارندوں کے حملوں اور پیغام کربلا پہنچانے والے بینروں نیز انقلاب عاشورا کے علامتی پرچموں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔
ہمارے نمائندوں کی رپورٹوں کے مطابق مشرقی سعودی عرب کے علاقے قطیف میں سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے ایک بار پھر حسینی امام بارگاہوں اور نواسہ رسولۖ کی عزاداری کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
شہر قطیف کی عوامی کمیٹیوں نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے سیکورٹی اہلکار عزا خانوں کے ساتھ ساتھ عاشورا کی یاد میں لگائے جانے والی سبیلوں اور تبرکات کی تقسیم کے مراکز پر شدید حملے کر رہے ہیں۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے اسلامی مقدسات خاص طور سے شیعہ مسلمانوں کے آداب و رسوم اور ان کے مقدسات کی بے حرمتی اور توہین کا سلسلہ جاری ہے۔
دریں اثنا الجزیرہ ٹی وی چینل نے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب کے سیکورٹی اہلکاروں نے مکہ مکرمہ میں مسجدالحرام کے ایک امام جماعت شیخ بندر عبدالعزیز بلیلہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
اللوہ لوہ ٹی وی چینل کی ویب سائٹ نے بھی رپورٹ دی ہے کہ بحرین میں بھی آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے مجلس عزا کے خطیب شیخ یاسین الجمری کو طلب کرنے کے بعد ان سے تفتیش کی اور پھر انھیں گرفتار کر لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق بحرین کی سیکورٹی فورس نے انھیں شہر حمد کے پولیس اسٹیشن طلب کیا تھا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ شہر حمد میں ہزاروں بحرینی شہریوں نے کہ جہاں آل خلیفہ حکومت نے حسینی عزا خانہ بنانے سے روک دیا تھا، اس شہر کے مرکزی علاقے میں جمع ہو کر عزاداری کی اور شہدائے کربلا کا غم منایا۔
بحرینی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے کارندوں نے گیارہ ستمبر کو منامہ میں بلاد قدیم کے علاقے پر ہلہ بول کر اس علاقے میں مختلف مقامات اور سڑکوں پر لگے حسینی پرچموں کی بے حرمتی کی اور عزاداران امام مظلوم کربلا کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ بحرینی فوجی ہر سال محرم الحرام کی آمد پر جارحانہ رویہ اختیار اور تحریک عاشورا کے مقاصد کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہوئے حسینی عزا خانوں اور امام بارگاہوں نیز اہلبیت اطہار علیہم السلام کے چاہنے والے ماتم داروں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتے اور عزا کے بینر و پرچم کی بے حرمتی کرتے ہیں۔