سعودی جارحیت پر یمنی فوج کا منھ توڑ جواب
سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کے جواب مین یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب مین عسیر کی علب گذرگاہ میں سعودی فوجی ٹھکانے کو زلزال ایک قسم کے دو میزائلوں کا نشانہ بنایا۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جمعے کو سعودی اتحاد کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے یمنی صوبے مآرب کے مغربی شہر صرواح میں بھی سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر ڈرون حملہ کیا۔
یمن کے صوبہ الجوف میں بھی درجنوں سعودی اتحادی فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمنی فورسز نے زبردست کارروائی کرتے ہوئے صوبہ الجوف میں درجنوں سعودی اتحادی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا۔
یمنی فورسز نے اس کامیاب آپریشن میں کئی سعودی فوجی کمانڈروں اور متعدد فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
رپورٹ کے مطابق یمنی فورسز نے سعودی عرب کی جارح فوج کے دو درجن سے زائد فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا جن میں بعض فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات، اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں بری طرح ناکام ہو گیا۔
دریں اثنا یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع کا کہنا ہے کہ فائربندی کے نفاذ کے باوجود سعودی اتحاد کے فوجیوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چونسٹھ بار فائر بندی کی خلاف ورزی کی۔
انھوں نے صبا نیوز ایجنسی سے گفتگو میں تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ سعودی اتحاد نے صنعا اور صعدہ پر ستائیس بار اور حجہ پر چار بار حملہ کیا۔
یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی اتحاد کی جاری وحشیانہ جارحیت کے جواب میں منھ توڑ اقدام کرتے ہوئے سعودی اتحاد کے فوجیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
یمنی دھڑوں نے اسٹاک ہوم میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران الحدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذکورہ قرارداد کے ذریعے توثیق کی تھی۔
امریکہ نے سعودی عرب کی نمائندگی کرتے ہوئے اس قرارداد میں سے ایسی شقوں کو خارج کرا دیا تھا جن میں سعودی عرب کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یمنی عوام کے لیے ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنانا، اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کی حمایت اور جنگ بندی کی نگرانی کا اختیار اقوام متحدہ کو تفویض کرنا، قرارداد چوبیس اکیاون کے اہم ترین نکات ہیں۔
چنانچہ فاغر بندی کے اعلان و نفاذ کے باوجود سعودی اتحاد کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ یمن کی جانب سے فائر بندی پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور صرف سعودی اتحاد کی جارحیت کا جواب دیا جا رہا ہے۔