سعودی عرب کا خاتون کارڈ، کتنا کامیاب؟
سعودی عرب نے پہلی خاتون سفیر کا انتخاب کرکے اپنے نام نہاد اصلاحی چہرے پر میک اپ کرنے کی کوشش کی ہے۔
سعودی عرب نے خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ بندر بن سلطان کی بیٹی ریما کو امریکا میں پہلی خاتون سفیر منتخب کیا ہے ۔ وہ شاہ سلمان کے بیٹے خالد بن سلمان کی جانشین بن گئیں ۔
سعودی مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور امریکا میں سعودی سفیر خالد بن سلمان کا نام آنے کے بعد امریکا امیں خالد سے تحقیقات کے امکانات تھے۔
خالد بن سلمان کو سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع کا قلمدان دیا گیا ہے۔ شہزادی ریما امریکا میں کافی عرصے تک سعودی سفیر کا عہدہ سنبھالنے والے اور سعودی عرب خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ بند بن سلطان کی بیٹی ہیں ۔
خاشقجی قتل کیس کے بعد امریکی کانگریس کے سخت رویے کی وجہ سے امریکا-سعودی عرب تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے، اس کے علاوہ یمن میں جنگی جرائم کے حوالے سے امریکا اور عالمی سطح پر سعودی عرب کی کافی مذمت ہو رہی ہے اور اس تنقیدوں کو دور کرنے کی ذمہ داری ریما بنت بندر پر عائد کی گئی ہے۔
خالد بن سلمان نے واشنگٹن میں سعودی سفیر رہتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ واشنگٹن پوسٹ کے لئے کام کرنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں اپنا کام کرنے کے بعد واپس لوٹ گئے تھے۔
حالانکہ تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ خاشقجی 2 اکتبوبر 2018 کو سعودی قونصل خانے میں گئے تو تھے تاہم باہر زندہ نہیں نکلے اور اور سعودی ولیعہد کی قاتل ٹیم نے ان کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے اور اپنے ساتھ لے گئے ۔
واشنگٹن پوسٹ نے نومبرکے مہینے میں امریکی خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ خالد بن سلمان نے خاشقجی کو ٹیلیفون کرکے کہا تھا کہ استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے رابطہ کریں اور وہ پوری طرح محفوظ رہیں گے ۔
شہزادی ریما نے امریکا میں ہی تعلیمات حاصل کی ہیں اور وہ وہی مقیم ہیں ۔
واشنگٹن میں سعودی عرب کا سفیر معین کئے جانے کے بعد انہوں نے ٹویٹ کر رکہا کہ اللہ کی مدد سے میں اپنے ملک کی خدمت کروں گی، اس ملک کے رہنما، عوام اور میں اپنی قوم کی خدمت کے لئے پوری طاقت لگا دیں گے۔
کینیڈا کی واٹرلو یونیورسٹی میں سیاسیات کی پروفیسر بسمہ ممانی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون شہزادی کا سعودی سفیر کی حیثیت سے انتخاب کا مقصد، ال سعود کی جانب سے یہ دکھانا ہے کہ ملک میں خواتین کے حالات بہتر ہو رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممکن ہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس اور جنگ یمن کی وجہ سے عالمی سطح پر سعودی عرب کی ہو رہی بدنامی سے کچھ حد تک لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے یہ انتخاب کیا کیا ہے۔