جہاد کفائی کا فتوا داعش کے خلاف کامیابی کا نقطہ آغاز تھا
عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا ہے کہ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کا جہاد کفائی کا فتوا داعش کو منہ توڑ جواب اور اس گروہ پر کامیابی کا نقطہ آغاز تھا۔
عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نےداعش کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لئے آیت اللہ العظمی سیستانی کی جانب سے جہاد کفائی کا تاریخی فتوا جاری کئے جانے کی سالگرہ کی مناسبت سے کہا کہ عراق کے دسیوں لاکھ لوگوں نے جہاد کفائی کے اس فتوے پر لبیک کہا اور یہ اقدام عراق کی حفاظت اور اس کو تباہی سے بچانے کے لئے ایک مضبوط اور بلند و بالا دیوار ثابت ہوا۔
عراقی وزیراعظم نے کہا کہ عراق کے جانبازوں نے انتہائی خوبصورت تاریخی اور انسانی جلوہ پیش کیا اور اپنے ملک کے ساتھ ساتھ علاقے اور دنیا کو داعش دہشت گرد گروہ کے خطرے سے نجات دے دی - واضح رہے کہ عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی نے دوہزار چودہ میں عراق پر داعش کے حملے اور موصل شہر داعش کے قبضے کے بعد جہاد کفائی کا فتوا جاری کیا۔
جس پر لبیک کہتے ہوئے تقریبا دس لاکھ عراقی جوانوں نے فوجی مراکز میں شمولیت کی آمادگی کا اعلان اور اس کے نتیجے عوامی رضار کارفورس الحشد الشعبی تشکیل پائی۔
دہشت گرد گروہ داعش نے دوہزار چودہ کے موسم گرما میں امریکا اور اس کے مغربی اور عرب اتحادیوں منجملہ سعودی عرب کی فوجی اور مالی حمایت سے عراق پر حملہ کرکےعراق کے شمالی اور مغربی علاقوں پر قبضہ کرلیا اور بے شمار وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
اس کے بعد عراق نے ایران سے بھی مدد کی درخواست کی اورپھر عراقی فوج نے ایران کی فوجی مشاورت سے نومبر دوہزار سترہ میں مغربی صوبے الانبار میں داعش کے آخری گڑھ راوہ کو آزاد کراکے عملی طور پر عراق کو داعش کے قبضے سے آزاد کرالیا۔