Jun ۱۹, ۲۰۱۹ ۲۱:۰۰ Asia/Tehran
  • بحرین کانفرنس کا مقصد صیہونی حکومت کے مفادات کو پورا کرنا ہے۔ حماس

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے منامہ کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کانفرنس صیہونی حکومت کے مقاصد پورے کرنے کے لئے منعقد کی جا رہی ہے۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پچیس جون کو ہونے والی کانفرنس میں اسرائیلی وفد کی شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کانفرنس صیہونی حکومت کے مقاصد پورے کرنے کے لئے کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے صیہونی حکومت کے اندر مظلوم فلسطینی عوام پر مزید ظلم وستم کرنے کی جرائت پیدا ہوجائے گی۔ حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں سبھی فریقوں خاص طور پر عرب ملکوں سے کہا ہے کہ وہ بحرین کانفرنس میں جس کا مقصد فلسطین کے مسئلے کو نابود کرنا ہے شرکت نہ کریں۔ حماس کے ترجمان نے عرب لیگ سے بھی کہا کہ وہ سبھی رکن ملکوں سے کہے کہ وہ بحرین کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔ فلسطینی انتظامیہ کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے بھی ایک بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطیینوں کے خلاف سبھی سازشیں ناکام ہوجائیں گی کہا کہ فلسطین کے بغیر کسی بھی طرح کا اجلاس خواہ وہ بحرین میں ہو یا کسی دوسرے ملک میں ہو، ناکام رہے گا۔ بحرین کانفرنس کا فلسطین عراق اور لبنان نے بائیکاٹ کیا ہے اس درمیان مراکش کی آٹھ تنظیموں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکا کے ناپاک منصوبے سینچری ڈیل اور بحرین اقتصادی کانفرنس کے خلاف دارالحکومت رباط میں احتجاجی مظاہرے کریں گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مظاہروں کا سلوگن شرمناک سینچری ڈیل اور بحرین کی خیانت آمیز کانفرنس کے خلاف احتجاج ہے ۔ مراکش کی غیر سرکاری تنظیموں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مظاہرے سینچری ڈیل جیسی سازش کے مقابلے میں استقامت کا اظہار کرنے کے لئے کئے جارہے ہیں - بیان میں کہا گیا ہے یہ سازش امریکا، صیہونی حکومت اور علاقے کی بعض استبدادی عرب حکومتوں نے تیارکی ہے۔ بحرین کانفرنس جسے سینچری ڈیل منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی سمت پہلے قدم کے طور پر دیکھا جارہا ہے پچیس اور چھبیس جون کو منامہ میں ہوگی۔ امریکا کے تیار کردہ سینچری ڈیل منصوبے میں فلسطینیوں کے سارے حقوق نظر انداز کردئے گئے ہیں۔ اس منصوبے میں بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے حوالے کردیا جائے گا جبکہ فلسطینی پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے حق سے محروم کرنے کے ساتھ غزہ اور غرب اردن کے ایک محدود علاقے پر ہی فلسطینیوں کا حق ہوگا۔