شام کی فوج اگر کرد علاقوں میں ہوتی تو ترکی حملہ کرنے کی جرات نہ کرتا: شام
شام کے نائب وزیرخارجہ نے ترکی کے صدر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ نے شام کا بحران شروع ہوتے ہی دہشتگردی کی حمایت کی۔
شام کے نائب وزیرخارجہ فیصل المقداد نے کہا کہ شام کی حکومت کے دروازے تمام شامی باشندوں کیلئے کھلے ہیں تاہم شام کی تقسیم اور علیحدگی کے بارے میں کسی بھی قسم کی بات چیت کا امکان نہیں ہے۔
فیصل المقداد نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ترکی دہشتگرد گروہ جبهة النصره کی حمایت کررہا ہے کہا کہ انقرہ نے کوئی بھی ایسا دہشتگرد گروہ نہیں ہے جس کی حمایت نہ کی ہو۔
واضح رہے کہ شام کے خلاف ترکی کی فوجی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ ترک وزارت جنگ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی فوج نے شمالی شام کے بعض علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔ اس درمیان شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے رپورٹ دی ہے کہ حسکہ سے کچھ امریکی فوجی نکل گئے ہیں ۔
ترکی کی وزارت جنگ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ شام کے علاقوں الحسکہ اور الرقہ پر فضائی حملے ، گولہ باری اور زمینی فوجی کارروائیاں، بقول اس کے کامیاب رہی ہیں ۔ترک وزارت جنگ نے اعلان کیا ہے کہ شام کے خلاف اس کی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں ۔
اس درمیان لندن بیسڈ سیرین ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ بدھ کی شام کو جارحیت شروع ہونے کے بعد سے آخری اطلاع ملنے تک ترک فوج کی جارحیت میں کم سے کم پندرہ افراد جاں بحق اور چالیس سے زائد زخمی ہوچکے تھے۔