شام کے شمال مشرقی کرد علاقوں میں شامی فوج کا شاندار استقبال
شامی فوج صوبہ حلب کے شہر منبج اور صوبہ الحسکہ کے شہر تل تمر میں داخل ہو گئی ہے۔ جہاں ان شہروں کے باشندوں نے شامی فوج کا شاندار استقبال کیا۔
شام کے شمالی صوبے ا لحسکہ کے شہر تل تمر اسی طرح الدریاسہ اور راس العین جبکہ حلب کے شہرمنبج میں شامی فوج کی تعیناتی ترک فوج کی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے مقصد انجام پائی ہے - صوبہ الحسکہ کے شہر قامشلی میں کردوں کی تنطیم وائی پی جی کے قریبی ذریعوں نے خبردی ہے کہ اس علاقے کے کردوں کا شامی حکومت سے اتفاق ہوگیاہے جس کی بنیاد پر وائی پی جی اور شامی فوج ان سبھی علاقوں کا مل کنٹرول سنبھالیں گی جو کردوں کے اختیار میں ہیں۔ اس درمیان اطلاعات ہیں کہ شامی فوج کا ایک دستہ الطبقہ شہر میں داخل ہونے کے بعد شہر کے فوجی ہوائی اڈے پر تعینات ہوگیا ہے۔ شام کے شمالی علاقوں سے ہی خبر ہے کہ ترکی کی فوجی جارحیت سے نمٹنے کے لئے شامی فوج کے مزید دستے شمالی علاقےکی طرف بڑھ رہے ہیں اور وہ حلب کے شہر منبج میں داخل ہوگئے ہیں۔ شامی کردوں نے بھی کہا ہے کہ ترکی سے ملحقہ شام کی سرحد پر شامی فوجیوں کی تعیناتی کے معاملے پر کردوں اور دمشق حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے اس سمجھوتے کے مطابق شامی فوج شمالی شھر عفرین سمیت تمام سرحدی علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے گی۔ شامی فوج عفرین،عین العرب، عین عیسی، طبقہ اور منصورہ میں تعینات ہوگی۔ ادھر کردوں کے زیرکنٹرول علاقے کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ شامی کردوں نے ملک کی ارضی سالمیت اور سرحد کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتے ہوئے شام کی حکومت سے یہ سمجھوتہ کیا ہے۔ ترک فوج کی فضائیہ نے شام کے شمالی علاقے میں عام شہریوں اورغیر ملکی نامہ نگاروں پر کے ایک قافلے پر حملہ کردیا جس میں کم سے کم نوافراد مارے گئے ہیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ترک فوج کے حملے میں کم سے کم نو عام شہری اور غیر ملکی نامہ نگار ہلاک ہوئے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق ترک فوج کے اس ہوائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے واضح رہے کہ ترکی کی فوج دہشتگردی سے نمٹنے اور ترکی اور شام کی سرحد سے کرد چھاپا ماروں کا صفایا کرنے کے بہانے شمالی شام پر بدھ کے روز سے حملے کر رہی ہے۔