شام کے بحران کے حل پر ایران، روس اور ترکی کی تاکید
ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے شام کے بحران کے حل کے لئے سب سے اہم اور موثر پلیٹ فارم آستانہ عمل کے ذریعے ضمانت دینے والے تینوں ممالک کے درمیان اعلی سطح پر مستقل مشاورت اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان شام کی تازہ ترین صورتحال سے متعلق ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اس اجلاس میں شریک محمد جواد ظریف، مولود چاووش اوغلو اور سرگئی لاوروف نے ادلب کے علاقے کی تازہ ترین صورتحال، شام کی آئین ساز کمیٹی، کورونا وائرس کے بحران کے دوران یکطرفہ پابندیوں کی منسوخی کی ضرورت، پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور انسانہ دوستانہ صورتحال سے متعلق بات چیت کی۔
اس موقع پر تینوں وزرائے خارجہ نے شام کی آزادی، قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کے ساتھ ہی شام کے بحران کے سیاسی تصفیہ اور حزب اختلاف سے دہشت گردوں کو الگ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ فریقین نے شام کے بحران کے حل کے لئے آستانہ عمل کو سب سے اہم اور موثرعمل قرار دیتے ہوئے تینوں ممالک کے مابین اعلی سطح پر مشاورت کے عمل کو جاری رکھنے اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ شام کے موقع پر شام کے صدر اور وزیر خارجہ کے ساتھ شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ نے ادلب کی حالیہ صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حکومت کی خود مختاری ، علاقائی سالمیت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جواد ظریف نے صیہونی حکومت کی شام کے خلاف جاری جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے اسے شام کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی، خطے میں امن و استحکام کے لئے خطرہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ۔