کربلا حسینی پروانوں سے چھلک اٹھی
اربعین مارچ کے زائرین کئی دنوں کی طولانی مسافت کو پاپیادہ طے کرنے کے بعد اپنی منزل مراد کربلائے معلیٰ پہونچ گئے ہیں۔
اس سال کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے اپنی نوعیت کا منفرد و بے مثال اربعین مارچ کرنے کے بعد لاکھوں زائرین اپنی منزل مراد کو پہنچ گئے۔ عاشقان حسینؑ جو کئی روز حتیٰ بعض علاقوں میں کئی ہفتوں سے عراق کے مختلف شہروں اور قریوں من جملہ نجف اشرف، سامرا، کاظمین بصرہ اور بغداد سے کربلا معلیٰ کی طرف رواں دواں تھے، وہ بین الحرمین پہنچ گئے اور سید الشہداؑ قتیل کربلا امام حسین علیہ السلام کے حرم میں داخل ہو کر اشک غم بہانے اور ماتم و عزاداری میں مشغول ہیں۔
اربعین مارچ جہاں اتحاد و وحدت اور امن و آشتی کا پیغام اور اعلیٰ و ارفع انسانی اقدار کا عملی مظہر ہے، وہیں خوف و ہراس، حزن و ملال، مایوسیوں، جہالتوں اور گمراہیوں کے گھٹاٹوپ اندھیرے سے نکل کر مصباح الھدیٰ اور سفینۃ النجات تک پہنچنے کا وسیلہ بھی ہے۔
اربعین ملین مارچ نے ایک بار پھر ببانگ دہل اعلان کر دیا ہے کہ کربلا کے لق و دق صحرا میں جو مقدس خون بہا تھا وہ آج بھی انسانیت کی رگوں میں گردش کرتے ہوئے پکار پکار کر کہہ رہا ہے " ھیہات منا الذلہ"، ذلت ہم سے دور ہے اور ہم حسینی ہیں جو دشمنوں اور ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ڈٹے رہیں گے۔
اس سال عالمی وبا کے سبب اگرچہ گزشتہ برسوں کی مانند غیر ملکی زائرین کے لئے عراق کا سفر ممکن نہ ہو سکا اور زائرین کو کچھ محدودیتوں کا سامنا کرنا پڑا، مگر اس کے باوجود عراقی عوام اور وہاں مقیم غیر ملکی شہریوں نے اربعین حسینی کے جوش و ولولے میں کوئی کمی نہ آنے دی اور ہر سال کی طرح ایک بار پھر عملی طور پر خدمت، خلوص اور خاکساری سمیت بے شمار انسانی و اسلامی اقدار کی ایک بے نظیر مثال قائم کی۔
خیال رہے کہ آج ۲۰ صفر کو فرزند رسول امام حسین علیہ السلام کا چہلم ہے جسے دنیا ’اربعین حسینی‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ اس موقع پر پوری دنیا بالخصوص عراق و ایران میں عزاداری و سوگواری کا ایک پر جوش سلسلہ جاری ہے اور عاشقان خاندان نبوت مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام، آپ کے اصحاب و انصار اور یادگار کربلا امام زین العابدین اور بنت علی حضرت زینب کبریٰ علیہما السلام کی قربانیوں کو یاد کر کے اشک غم بہانے میں مصروف ہیں۔