Dec ۱۱, ۲۰۲۰ ۲۳:۴۰ Asia/Tehran
  • رباط اور تل ابیب کے درمیان خفیہ تعلقات کا ماضی چھ عشروں پر محیط ہے

مراکش اور خودساختہ اسرائیلی حکومت کے درمیان ساٹھ سال سے تعلقات قائم ہیں۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہےکہ رباط اور تل ابیب کے درمیان حالیہ سمجھوتہ، جاسوسی اور فوجی شعبے میں دونوں ملکوں کے ساٹھ سالہ خفیہ تعاون کا نتجہ ہے۔

اخبار کے مطابق مراکش اور اسرائیل کی خود ساختہ حکومت کے درمیان پچھلے 6 عشروں سے خفیہ تعلقات برقرار رکھنے کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مراکشی الاصل یہودیوں کی ایک بڑی تعداد اسرائیل میں آباد ہے جن کی تعداد دس لاکھ تک بتائی جاتی ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق 1956 میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد مراکش سے یہودیوں کی نقل مکانی پر پابندی لگادی گئی تاہم اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے یہودیوں کی اسمگلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ مراکش کی حکومت میں انسانی اسمگلنگ کا راز اس وقت کھلا جب سنہ 1961 میں مراکشی یہودیوں سے بھری ایک کشتی سمندر میں غرق ہوگئی۔

اردن کے بعد مراکش چھٹا عرب ملک شمار ہوتا ہے کہ جس نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان گزشتہ ماہ خود ساختہ اسرا‏ئیلی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کومعمول پر لانے کا اقدام کرچکے ہيں۔

فلسطینی حلقوں اور اسلامی دنیا کا درد رکھنے والی شخصیات کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کو قدس شریف کے ساتھ غداری سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

خطے کی سیاسی صورتحال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ  تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے اقدام سے فلسطینی کاز اور قدس شریف کی آزادی کے عزم میں کوئی خلل واقع نہیں ہوگا، کیوں کہ اسرائیل کی خود ساختہ حکومت کے ساتھ عرب حکام کے تعلقات شروع سے رہے ہیں لیکن اعلان اب کیا جارہا ہے۔

ٹیگس