May ۱۴, ۲۰۲۱ ۱۵:۳۵ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کا وہ کارنامہ جو بجلی بن کر صیہونیوں پر گرا ،  کیا غزہ پر زمینی حملہ کرے گا اسرائيل ؟ عبد الباری عطوان کا زبردست مقالہ

عرب دنیا کے بے حد معروف صحافی عبد الباری عطوان نے لندن سے شائع ہونے والے اخبار رای الیوم میں اپنے ایک مقالے میں فلسطین کے حالات کا جائزہ پیش  کیا ہے جو پڑھنے لائق ہے ۔

آج کل ہمیں ، غزہ میں ٹارگیٹوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں اسرائيلی ترجمانوں کے بیانات پر خوب ہنسی آتی ہے کیونکہ گزشتہ چار دنوں کے بعد اب پتہ چلا کہ غزہ کے یہ اہم " ٹارگيٹ "  جس کی اسرائيلی فوجی ترجمان بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے تھے ، در اصل رہائشی عمارتیں ، اسکول اور بوڑھوں اور بیماروں کے لئے پناہ گاہیں تھیں ۔

گزشتہ چار دنوں کے دوران جو کچھ ہوا ہے اس سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ خود اسرائيلی بھی پھنسے ہيں اور ادھر ادھر بھاگ رہے ہيں جس کا ایک واضح ثبوت " اللد " ائیرپورٹ کو بند کرنا ہے جس کے بارے میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ وہ استقامتی محاذ کی راکٹوں سے محفوظ نہيں ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ " اللد" ایئرپورٹ کے متبادل کے طور پر رامون ہوائي اڈے کو استعمال کیا گيا اور طیاروں کو صحرائے نقب میں موجود اس  ایئر پورٹ میں بظاہر محفوظ کر دیا گيا مگر ساری تدبیريں الٹی پڑ گئيں  کیونکہ استقامتی محاذ کے " عیاش 250 " ماڈل کے میزائيلوں نے وہاں تباہی مچا دی جس کی وجہ سے کچھ ہی گھنٹوں میں  رامون ایئر پورٹ بھی بند ہو گيا ہے اور بڑے بڑے دعوے کرنے والا اسرائيل پوری دنیا سے کٹ کر رہ گیا اور یہ یقینی طور پر اسرائيل کے خفیہ اداروں کی بڑی  ناکامی ہے جو استقامتی محاذ کے میزائیلوں کی رینج اور طاقت کا اندازہ ہی نہیں لگا پائے اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہو گيا ہے جس " طاقتور اسرائيل " کا نتین یاہو گن گاتے ہيں در اصل وہ  طاقتور نہيں ہے بلکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کے کمزور دشمنوں نے اسے طاقتور بنا دیا ہے ۔

  آج کل اسرائيل جس طرح سے جھوٹ بول رہا ہے اسے گن پانا تو کافی مشکل کام ہے مگر اس کے دو چار جھوٹ اتنے واضح ہیں کہ ان کے بارے میں کوئي بھی حقیقت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسرائيل غزہ کی مشرقی سرحد پر ٹینک اور فوج کو جمع کر رہا ہے اور اس طرح سے وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ غزہ کے خلاف زمینی کارروائي کی تیاری ہے جبکہ صیہونیوں کو بخوبی علم ہے کہ اگر ایسا کوئي قدم اٹھایا گيا تو یہ دراصل غزہ کے محاصرے میں بھوک وپیاس سے جنگ لڑنے والے اور شہادت کا خواب دیکھنے والے مجاہدوں کے لئے بہت بڑا تحفہ ہوگا ۔ غزہ کے ڈھائي لاکھ سے زائد شہریوں کے پاس بندوقیں ہیں ۔ ہمارے خیال میں اسرائیلی فوجی قیادت کی تاریخ کے بدترین و ظالم ترین کمانڈر ارییل شیرون جو سات ہزار آباد کاروں کے ساتھ غزہ سے بھاگے تھے اور پھر انہوں نے خوف کی وجہ سے کبھی پیچھے مڑ کر نہيں دیکھا ، تمام اسرائيلی رہنماؤں کے لئے ایسا سبق ہيں جسے وہ کبھی بھول نہیں سکتے ۔

        ایک دوسرا جھوٹ جو اسرائيلی بہت بول رہے ہيں وہ یہ کہ تل ابیب حکومت نے حماس کی طرف سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے ۔ یہ سفید جھوٹ ہے کیونکہ ہمارے ذرائع نے اندر کی خبر یہ دی ہے کہ نیتن یاہو نے قاہرہ و دوحہ سے رابطہ کرکے ثالثی کی اپیل کی ہے اور جلد از جلد جنگ بندی کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ حماس اور اسلامی جہاد تنظیموں نے جنگ بندی کی پیش کش ٹھکرا دی ہے اور کہا ہے کہ وہ جہاد جاری رکھیں گے اور جن میزائیلوں کا استعمال کیا ہے وہ ان کے پاس موجود میزائیلوں کا دسواں حصہ بھی نہيں ہیں اور یہ کہ انہیں نیتن یاہو اور ان کے عرب دوستوں پر ذرہ برابر اعتماد نہيں ہے ۔

بن گورین ایئرپورٹ 

    فلسطینیوں  کے  " عیاش  -250" ماڈل کے میزائیلوں نے آئرن ڈوم کا حصار توڑ کر جنوبی فلسطین کے صحرائے نقب میں موجود رامون ایئرپورٹ تک پہنچ کر اسرائیلی سیاسی و عسکری قیادت کی نیند اڑا دی ہے ۔ یہ علاقہ ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کے قریب ہے اسی لئے یہ خبر اسرائيلی قیادت پر بجلی بن کر گری کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس طرح کے بیلسٹیک میزائل " قسام بریگیڈ " کے پاس نہيں ہیں اور ہمارے خیال میں ابھی فلسطینیوں کے پاس اسرائیلیوں کی نیند اڑانے کے اور بھی سامان ہیں ۔

        نیتن یاہو اپنے ٹولے کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی سر توڑ کوشش کر رہے ہيں لیکن یہ صرف استقامتی محاذ کے تباہ کن میزائیلوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس لئے بھی ہے کیونکہ اسرائیل میں خانہ جنگی کی صورت ہو رہی ہے جو در اصل یافا ، حیقا ، ام الفحم ، الناصرہ ، اللد ، الرملہ ، عکا  ، طبریا اور بئر السبع جیسے علاقوں میں ہمارے بھائيوں کی تحریک کا نتیجہ ہے جو سڑکوں پر اتر کر مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح اور غزہ پٹی کی تنظيموں کے ساتھ اظہار یک جہتی کر رہے ہيں ۔ یہ وہ انتفاضہ تحریک ہے جس کا پیغام یہ ہے کہ " صیہونی خواب " کی تباہی کا آغاز ہو گیا ہے ۔

        یہ جو انتفاضہ تحریک جاری ہے اس کی سب سے بڑی کامیابی یہ نہيں ہے کہ اس نے آئرن ڈوم کو بے کار ثابت کر دیا اور اسرائيل کے اندر دھماکہ خیز حالات پیدا کر دیئے بلکہ سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے ایسے کارنامے کئے ہيں جو مشرق وسطی کا نقشہ ہی بدل دیں گے جس کی کچھ جھلک اس طرح سے دیکھی جا سکتی ہے :

  • غزہ کی فلسطینی تنظیموں نے  ایک نیا نظریہ قائم کر دیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں میزائیل رکھنا اہم نہيں ہے بلکہ اہم ان میزائیلوں کو فائر کرنے کی ہمت و عزم کا ہونا اور اپنی دھمکی پر عمل کرنا ہے ۔
  • اب سب کو علم ہے کہ اسرائيل کی جانب سے جارحیت کی صورت میں  ایران ، شام  اور عراق کے الحشد الشعبی کے جواب کا بہت زيادہ امکان ہے اور عملی طور پر انہوں نے جواب دے کر اسے ثابت بھی کیا ہے ۔
  • فوجی اور خفیہ اداروں کی سطح پر اسرائيل کی ناکامی پوری طرح سے واضح ہو چکی ہے اور فلسطینی انتظامیہ اور اس کے سربراہ محمود عباس میدان سے پوری طرح باہر ہو چکے ہیں اور اب سب کچھ ، فلسطینی تنظیموں کے ہاتھ میں ہے ۔
  • یہ جو قسام بریگيڈ نے اپنی میزائيلوں سے  شمالی خلیج عقبہ کی ایلات بندر گاہ سے شروع ہونے والی تیل اور گیس پائپ لائن کو نشانہ بنایا ہے تو در اصل اس طرح سے انہوں نے " ابراہیم امن " منصوبے کو بھی چکناچور کر دیا کیونکہ خواب یہ تھا کہ اس پائپ لائن کو آبنائے ہرمز ، آبنائے باب المندب اور سوئز نہر کے بدلے استعمال کیا جائے گا ۔

 

غزہ پٹی سے جو میزائيل فائر کئے گئے انہوں نے بیت المقدس کی عظمت کو اجاگر کیا ، مسجد الاقصی کا تحفظ کیا ، چرچوں کو یہودیوں کے قبضے سے بچا لیا ، سینچری ڈیل اور " ابراہیم امن " منصوبے کو ختم کر دیا اور یہی نہيں بلکہ ان میزائيلوں نے نئے مشرق وسطی کی داغ بیل ڈال دی جو کافی مختلف ہوگا ۔ ان میزائيلوں کے مزید اثرات مستقبل اور آئندہ برسوں ميں نظر آئيں گے ۔

صیہونی منصوبہ دم توڑ رہا ہے اور اس کا ہاتھ تھام کر کنویں میں اترنے والوں کے پاس اب ایک ہی راستہ ہے ، سامان اٹھائيں اور جان بچا کر بھاگ جائيں ۔

ہمارا فیس بک پیج لائک کریں 

ہمیں انسٹاگرام پر فالو کریں 

ہمیں ٹویٹر پر فالو کريں 

 

ٹیگس