انتخابات کے بارے میں کسی کو کچھ کہنے کا حق نہیں، فیصلہ کن کردار عوام کا ہے: شامی وزیر خارجہ
شام کے وزیر حارجہ نے کہا ہے کہ ملک کے انتحابات کے بارے میں مغرب کو کچھ بولنے کا حق نہیں ہے اور شامی عوام نے انتحابات میں شرکت کر کے اس بات کا پیغام دے دیا ہے کہ وہی اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے صدارتی انتخابات نے اس بات کی نشاندہی کر دی ہے کہ شامی عوام ہی آزادانہ طور پر اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں اور وہ پولنگ مراکز پر جا کر اپنے فیصلے کا اعلان ووٹ ڈال کر کرتے ہیں۔
شام کے اس اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے حالیہ صدارتی انتخابات کے بارے میں بعض مغربی ملکوں نے اپنے بیانات جاری کر کے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ موجودہ دنیا اور اس دنیا میں پائے جانے والے حقائق سے بہت دور ہیں۔
فیصل مقداد نے کہا کہ شام میں عوام ہی حکومت کو جواز فراہم کرتے ہیں جبکہ مسلح مخالفین نے دھونس دھمکی اور اسلحے کے بل بوتے پر کچھ لوگوں کو انتخابات میں شرکت کرنے سے روکنے کی کوشش کی ہے جس سے اس حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ ان مسلح مخالفین کا شامی عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ صرف امریکہ اور اسرائیل کی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز شام میں صدارتی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے گئے جس میں عوام نے بڑے پیمانے پر نہایت جوش انداز میں حصہ لیا۔ صدر بشار اسد اور ان کی اہلیہ نے دمشق کے مضافاتی شہر دوما میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔جبکہ دنیا کے مختلف ملکوں میں واقع شام کے سفارت خانوں میں گزشتہ جمعرات کو ہی ووٹنگ ہو گئی تھی۔
صدارتی انتخابات میں بشار اسد سمیت تین امیدواروں منجملہ سوشلسٹ یونین پارٹی کے رکن عبداللہ سلوم عبداللہ اور اہم حکومت مخالف رہنما محمود احمد مرعی کے مابین مقابلہ ہوا۔ صدارتی انتخابات کے موقع پر پولنگ اسٹیشنوں کی حفاظت کے لیے خصوصی سکیورٹی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر لوگوں کی بھیڑ کے پیش نظر ووٹنگ کے وقت میں کئی بار توسیع کی گئی اور یہ سلسلہ رات بارہ بجے تک جاری رہا۔ بہت سے پولنگ اسٹیشنوں پر اضافی بیلٹ باکس بھی منگائے گئے۔
دوسری جانب شام کے مختلف علاقوں میں عوام نے اجتماع کر کے جمہوریت کا جشن منایا اور وقت پر انتخابات کے انعقاد کو اپنے ملک کی کامیابی قرار دیا ہے۔ اسی قسم کے اجتماعات دمشق کے علاوہ الرقہ اور ادلب صوبوں کے مختلف علاقوں میں بھی ہوئے جن میں عوام نے اپنے ملک میں جمہوری عمل اور صدارتی انتخات پُر امن منعقد ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔
شام میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے فورا بعد ووٹوں کی گنتی شروع کر دی گئی ہے۔