شام میں دہشتگردوں کا صفایا مزید شدت کے ساتھ جاری، دہشتگردوں کے مختلف ٹھکانے تباہ کر دئے گئے
روس اور شام کے جنگی طیاروں نے حماہ کے مشرق میں صحرائی علاقے اور تدم نیز دیرالزور کے درمیان صحرائی اسی طرح رقہ میں الرصافہ کے علاقے میں داعشی دہشت گردوں کے باقی بچے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کا صفایا اور بارودی سرنگوں کو ختم کئے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ شامی ذرائع کے مطابق علاقے کی جغرافیائی صورت حال اس فوجی کاروائی میں آڑے آ رہی ہے اور دہشت گردوں نے وسیع پیمانے پر خطرناک طریقے سے بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔
دوسری جانب شامی فوج نے ادلب کے جنوبی اور حماہ کے شمال مغربی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ شام کے ایک فوجی ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ مسلح افواج نے حماہ کے شمال مغرب میں واقع مضافاتی علاقے سہل الغاب اور اسی طرح جنوبی ادلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری ہے۔
واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے سے شروع ہوا ہے اور اب تک بدستور جاری ہے جس کا مقصد علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کی پوزیشن کو مضبوط بنانا رہا ہے جبکہ شامی فوج نے ایران اور روس کی حمایت سے اپنے ملک سے داعش دہشت گرد گروہ کا قلع قمع کر دیا ہے اور بافی بچے دہشت گرد عناصر کا بھی صفایا کرنے کی کوشش جاری ہے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران شام میں دو مرتبہ صدارتی انتخابات ہوئے جس میں عوام نے ملک کے موجودہ صدر بشار اسد کو بھاری ووٹ دے کر صدر کے طور پر متخب کیا اور اس طرح انکی حکومت کی سرنگونی کا خواب دیکھنے والے مغربی و عربی اتحاد کو مایوسی کا منھ دیکھنا پڑا۔
حالیہ صدارتی انتخابات میں صدر بشار اسد کو ۹۵ فیصد سے زائد ووٹ ملے اور و ہ ایک بار پھر عہدۂ صدارت کے لئے بھاری اکثریت کے ساتھ چن لئے گئے۔