آیت اللہ شیخ زکزاکی کے مقدمے کی سماعت ایک بار پھر ملتوی
نائیجیریا کی عدالت نے کل ایک بار پھر اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ شیخ زکزاکی کے مقدمے کی سماعت 28 جولائی تک ملتوی کر دی۔
نائیجیریا کی اعلی عدالت نے مقدمے کی سماعت نہ کرنے کی وجہ اس مقدمے سے متعلق ایک فائل کی عدم دستیابی قرار دیا۔ تاہم آیت اللہ شیخ زکزاکی کے وکیل نے مقدمے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی تمام دستاویزات عدالت میں پیش کئے اور کادونا کی عدالت سے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ شیخ زکزاکی کی رہائی کیلئے نائیجیریا کے عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور نائیجیریا کے عوام ، ان مظاہروں میں آیت اللہ شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو سخت علالت اور بیماری کے باوجود طویل عرصے سے جیل میں قید رکھے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب آیت اللہ شیخ زکزاکی کے بیٹے محمد ابراهیم زکزاکی نے کہا ہے کہ ان کی والدہ کو جیل میں کورونا ہو گیا ہے اور ان کی حالت تشویشناک ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدہ کی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود جیل حکام انھیں ہسپتال منتقل نہیں کر رہے ہیں اور انھیں کسی بھی قسم کی طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ نائیجیریا کی فوج نے بارہ اور تیرہ دسمبر دو ہزار پندرہ کو چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زاریا شہر میں ایک امام بارگاہ اور آیۃ اللہ شیخ زکزاکی کے گھر پر حملہ کر کے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو شہید اور زخمی کر دیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کے 3 بیٹے بھی شامل ہیں۔ فوج آیت اللہ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی کرنے کے بعد گرفتار کر کے لے گئی تھی جس کے بعد سے اب تک وہ جیل ہی میں ہیں اور ان کی جسمانی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔