فلسطینی اتھارٹی کے خلاف رام اللہ کے عوام کا مظاہرہ
فلسطینی عوام نے غرب اردن کے شہر رام اللہ میں احتجاجی مظاہرہ کر کے فلسطینی اتھارٹی اور بذات خود فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے-
فلسطین کے سرگرم سیاسی اور سماجی کارکن زار بنات کی شہادت واقع ہونے کے بعد غرب اردن کے شہر رام اللہ کے فلسطینیوں نے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے نزار بنات کے قاتلوں کو سزا دیئے جانے اور فلسطینی اتھارٹی کے استعفے نیز فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی عہدیداروں کو برطرف کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے غیر فوجی لباس میں ملبوس ہو کر رام اللہ میں فلسطینیوں کے مظاہرے پر حملہ اور متعدد عام شہریوں کو زخمی کر دیا۔
یہ جارحانہ طریقہ اس بات کا باعث بنا کہ فلسطینی اتھارٹی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور فلسطینیوں نے رام اللہ میں احتجاج کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے استعفے نیز فلسطینی اتھارٹی کے سیکورٹی فورس کے عہدیداروں کو برطرف کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اپنے عہدے کا جواز کھو چکے ہیں اور انھیں اب مستعفی ہوجانا چاہئے۔
رام اللہ میں کیا جانے والا احتجاجی مظاہرہ، فلسطینی اتھارٹی کے خلاف کیا جانے والا دوسرا احتجاجی مظاہرہ ہے۔
دو ہزار بارہ میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف کئے جانے والے احتجاجی مظاہرے اور اس مظاہرے میں نمایاں فرق یہ ہے کہ سن دو ہزار بارہ میں کیا جانے والا مظاہرہ بعض اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کئے جانے سے متعلق تھا جسے بآسانی دبا دیا گیا اور مظاہرے کو کنٹرول کر لیا گیا مگر اس بار کے رام اللہ کے مظاہرے میں ابومازن اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کے خلاف نعرے لگائے جا رہے ہیں اور پہلی بار فلسطینی اتھارٹی کی برطرفی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ اس بار کے اس احتجاجی مظاہرے کی مختلف وجوہات پائی جاتی ہیں۔
سب سے پہلے یہ کہ فلسطینی عوام فلسطینی اتھارٹی کے سازش پسندانہ عمل سے ناخوش ہیں اور اسے فلسطینی اتھارٹی کے ذاتی مفادات کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت نے حالیہ مہینوں کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کے فلسطینیوں کو وحشیانہ طریقے سے جارحیت کا نشانہ بنایا ہے اور اس کا یہی جارحانہ وطیرہ حالیہ بارہ روزہ جنگ پر منتج ہوا ہے۔
جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے صیہونی حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کے فلسطینیوں کو وحشیانہ طریقے سے جارحیت کا نشانہ بنائے جانے پر بعض بین الاقوامی اداروں کو مراسلے ارسال کرنے کے سوا کوئی اقدام نہیں کیا ہے اور اس اتھارٹی نے بارہ روزہ جنگ کے دوران غزہ میں فلسطینی گروہوں کی نہ صرف کوئی مدد و حمایت نہیں کی بلکہ اس نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ خفیہ مذاکرات اور اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون بھی جاری رکھا ہے۔