امریکی ڈاکٹر: ہ بھوک مری کے شکار فلسطینی عام شہریوں کے جسمانی اعضا کام نہیں کر رہے ہیں
غزہ سے حال ہی میں واپس لوٹنے والے امریکی ڈاکٹر مارک براؤنر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں وسیع پیمانے پر نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور بہت سے فلسطینی عام شہری بھوک سے دم توڑ رہے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ سے حال ہی میں واپس لوٹنے والے امریکی ڈاکٹر مارک براؤنر نے اپنے ایک انٹرویو میں غزہ میں بھوک مری کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بھوک مری کے شکار فلسطینی عام شہریوں کے جسمانی اعضا کام نہیں کر رہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ عام شہریوں کے جسموں پر لگے زخم خطرناک بنتے جا رہے ہیں اور کینسر میں تبدیل ہو رہے ہیں اس لئے غزہ میں فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
اسی طرح ایک اور امریکی ڈاکٹر نے، جو غزہ میں موجود رہا ہے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں فلسطینی عام شہری، صیہونی فوجیوں کے براہ راست حملوں میں شہید و زخمی ہو رہے ہیں۔
اس امریکی ڈاکٹر نے غزہ میں حفظان صحت کی صورت حال کو انتہائی ابتر قرار دیا اور کہا کہ بہت سے فلسطینی عام شہری اس وقت شہید و زخمی ہوجاتے ہیں جب وہ غذائی امداد کے لئے لائنوں میں کھڑے اسرائیلی فوجیوں کے براہ راست حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
اس ڈاکٹر کے بقول انھوں نے بارہا فلسطینی زخمیوں کو بچانے کی کوشش کی مگر دواؤں کے فقدان اور طبی وسائل نہ ہونے کی بنا پر یہ فلسطینی زخمی دم توڑ گئے۔
دریں اثنا فلسطین کی وزارت صحت کے ایک اعلی عہدیدار منیر البرش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ایام میں اس وزارت صحت کی صرف پانچ فیصد ضروریات پوری ہو سکی ہیں اور بارہ ہزار افراد ایسے ہیں جنھیں غزہ سے باہر علاج کی ضرورت ہے۔
انھوں نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورت حال مسلسل بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور فلسطینی عوام کو قحط و بھوک مری کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران بھوک مری کے نتیجے میں گیارہ فلسطینی شہید ہوئے جس سے غزہ کی صورت حال نہایت خطرناک ہونے کا پتہ چلتا ہے اور یہ صورت حال اسی وقت بہتر ہو سکتی ہے کہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ کی امداد کے لئے ساری گذرگاہیں کھول دی جائیں۔