کیا ہیں بغداد اجلاس کے اہداف و مقاصد ؟
عراق کے صدر اور وزیر اعظم نے بغداد اجلاس کا مقصد علاقے میں کشیدگی اور بحران کا خاتمہ نیز علاقائی ملکوں کے درمیان تعاون کا فروغ بتایا ہے۔
بغداد میں غیر ملکی صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے عراق کے صدر برہم صالح کا کہنا تھا کہ خطے کو مشترکہ سلامتی اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات پر مبنی تعاون کے نئے میکنزم کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے عراق کی سلامتی اور اس کے استحکام کا تحفظ ضروری ہے۔
صدر برہم صالح نے کہا کہ عراق برسوں سے جنگ، آمریت اور دہشت گردی کے نتیجے میں جنم لینے والے بحرانوں اور آفات کا شکار نیز بیرونی قوتوں کی باہمی انتقامی کارروائیوں کا میدان بنا ہوا ہے جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہورہے ہیں۔
عراق کے صدر نےکہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خطے کے ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے والےلاتعداد مشترکہ مفادات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، علاقائی استحکام کے ستونوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کریں تاکہ مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بحران شام کے حل اور دہشت گرد گروہوں کا قلعہ قمع کیے بغیر خطے میں امن و استحکام کا قیام ممکن نہیں ہے۔
عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے بھی غیر ملکی صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ملک انتہائی دشوار حالات سے گزرا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب ہم سیاسی، اقتصادی ثقافتی اور سیکورٹی لحاظ سے ہمہ گیر تعاون کا ماحول سازگار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے افغانستان کے حالیہ واقعات اور داعش کے اقدامات کی وجہ سے عراق اورشام میں پیدا ہونے والی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ باہمی اتحاد اور تعاون نیز پختہ عزم کے ذریعے ہی موجودہ مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے عوام امن، سکون اور ترقی چاہتے ہیں اور عراق اس مقصد کے لیے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ، خطے کے ملکوں کے درمیان تعلقات میں پل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے بغداد اجلاس کے دیگر اہداف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی معیشت اور ثقافت کو اجتماعی سلامتی اور تعاون کی بنادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے اور اس معاملے میں کسی قسم کی تفریق نہیں کی جانا چاہیے۔
بغداد میں اس اجلاس کے لئے سیکورٹی بڑھادی گئی ہے۔ عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے خصوصی دستوں کو بغداد کے گرین زون اور خاص طور سے الکرادہ کے علاقے میں تعینات کردیا گیا ہے جہاں بارہا دہشت گردانہ حملے اور دھماکے ہوتے رہے ہیں۔
عراق میں قائم غیر ملکی سفارت خانے اور سرکاری دفاتر بھی بغداد کے گرین زون میں واقع ہیں۔
عراق سن انیس سو نوے کے بعد پہلی بار ایک اہم اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں پانچ ہمسایہ ملکوں ، ایران، ترکی، سعودی عرب، کویت اور اردن سمیت دس عرب اور یورپی ملکوں کے نمائندہ وفود شرکت کر یں گے۔ یہ اجلاس ہفتہ اٹھائیس اگست کو ہوگا۔