اوسلو معاہدہ کی سالگرہ ، فلسطینی تنظیموں نے سخت مذمت کی
فلسطینی تنظیموں نے اوسلو معاہدہ پر دستخط کی اٹھائیسویں سالگرہ پر اس معاہدے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
اوسلو معاہدہ تیرہ ستمبر سن انیس سو ترانوے میں ، پی ایل او اور غاصب اسرائیل کے درمیان واشنگٹن میں ہوا تھا ۔
اسلامی جہاد تنظيم نے کہا ہے کہ اوسلو معاہدے کا مقصد فلسطینی تنظیموں کو تقسیم کرنا اور حب الوطنی کو ختم کرنا تھا ۔
اسلامی جہاد تنظيم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس معاہدے کے دلدل سے نکلنے کے لئے غاصب صیہونی حکومت کو تسلیم کئے جانے اور صیہونی حکومت کے ساتھ ہر طرح کا رابطہ ختم کر دیا جانا چاہیے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے وطن میں غاصب صیہونیوں کی موجودگي کا کوئی جواز اور قانونی پہلو نہيں ہے اور کسی بھی طرح کا معاہدہ فلسطینیوں سے ان کے حقوق کو چھین نہيں سکتا اور نہ ہی معاہدوں کے ذریعے تاریخی اور قومی حقائق کو بھلایا جا سکتا ہے ۔
اسلامی جہاد تنظیم کے بیان میں کہا گيا ہے کہ فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے اور کسی کو یہ حق حاصل نہيں ہے کہ وہ اس سرزمین کا ایک بالشت حصہ بھی چھوڑ دے ۔
در ایں اثنا فلسطینی تنظیم ڈی ایف ایل پی نے بھی کہا ہے کہ کیمپ ڈیویڈ ٹو کے بعد بھی اوسلو معاہدے سے جڑے رہنا فضول کا کام ہے ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ جس طرح سے غاصب صیہونی حکومت مستقل اور پائیدار راہ حل کے سلسلے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اوسلو معاہدے کی افادیت ختم ہو چکی ہے ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ اوسلو معاہدے سے نکلنے کے بعد ، فلسطینیوں کے لئے تفرقہ اور اختلافات سے نکلے کی راہ بھی کھل جائے گي جو اب فلسطینیوں کے لئےتباہ کن ثابت ہو رہا ہے ۔