اسرائیلیوں کو تشویش، انتہا پسندوں کے تشدد سے تیسرا انتفاضہ نہ پھوٹ پڑے
صیہونی فوج کے تین سابق کمانڈروں نے ویسٹ بینک میں فلسطینیوں کے خلاف کالونیوں کے رہائیشوں اور انتہا پسندوں صیہونیوں کے تشدد جاری رہنے اور اس کے نتیجے میں تیسرے انتفاضہ کے آغاز کی بابت خبردار کیا ہے۔
اسرائیل کے تین سابق کمانڈروں نے جنہوں نے اس سے پہلے فوج کی سینٹرل کمان میں کام کیا ہے اور اس وقت اسرائیل کی سیکورٹی کے لئے کام کرنے والی پرائیویٹ تحریک کے رکن ہے، ویسٹ بینک میں کالونیوں کے باشندوں کے جاری تشدد کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔
مذکورہ تحریک کی تشکیل 2014 میں ہوئی تھی اور اس کے رکن، فوج کے سابق کمانڈرز، شاباک خفیہ ایجنسی کے جاسوس اور ملازم، پولیس اور موساد کے رکن ہوا کرتے ہیں، یہ تحریک دو حکومتوں پر مبنی سیاسی راہ حل کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حل کا مطالبہ کرتی ہے۔
صیہونی اخبار ھارٹص لکھتا ہے کہ فوج کے تین سابق کمانڈروں نے تاکید کی کہ نو آبادکاروں کے پرتشدد حملوں کی وجہ سے اسرائیلی فوج کی دفاعی پوزیشن کمزور پڑ رہی ہے۔
اسرائیل کے سابق فوجی کمانڈروں نے تاکید کی ہے کہ اسرائیلی کالونیوں کے انتہا پسند اور نو آبادکار منظم طریقے سے پرتشدد کاروائیاں کر رہے ہیں اور حکومت کی طاقت اور اقتدار نیز قوانین کے لئے چیلنج بن رہے ہیں۔
لبنان کی النشرہ ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ان تین کمانڈروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی کالونیوں کے رہائیشوں کا تشدد، حساس اور سخت مرحلے میں پہنچ گیا ہے اور اس چیز نے امریکی کانگریس، حکومت اور امریکا میں یہودی اقلیتوں سمیت تمام دوست اور دشمنوں کو نقصان پہنچایا ہے۔