اقوام متحدہ کی نظر میں جنگ یمن میں عام شہریوں کے جانی نقصان کی تعداد
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یمن کے لئے امداد کی جمع آوری کے لئے ایک ویڈیو کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ یمن کی جنگ میں کم از کم صرف دس ہزار بچے مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صنعا سمیت مختلف علاقوں پر بمباری اور توپ خانوں نے گولہ باری کی ہے۔
یمن میں عام شہریوں کے خلاف سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور جمعرات کو بھی یمن کے مختلف علاقوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صنعا پر سعودی اتحاد نے شدید حملے کئے ہیں اور عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اس سے قبل سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف صوبوں منجملہ حجہ، مآرب اور الجوف کے مختلف رہائشی علاقوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
یمنی حکام کے اعلان کے مطابق سعودی اتحاد کے حملوں میں یمن کی بنیادی تنصیبات کا پچاسی فیصد سے زیادہ حصہ تباہ ہو چکا ہے۔
سعودی اتحاد نے یمن کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے یمن کو اشیائے خوردونوش اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ یمن کی دو کروڑ نوے لاکھ کی آبادی میں سے اسّی فیصد لوگوں کو اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت میں اب تک دس ہزار سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کاکہنا ہے کہ یمن میں اب تک دسیوں ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں جن میں دس ہزار سے زیادہ صرف بچے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ بے گھر ہوئے ہیں یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کی امداد کے لئے بجٹ کم ہونے کی بنا پر صورتحال مزید بحرانی ہو گئی ہے۔
خوراک کی عالمی تنظیم نے بجٹ کی کمی کی بنا پر اپنی امداد نصف کردی ہے جس سے اس ملک کے لوگوں کو بھوک مری کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر امداد کے لئے موثر اقدامات عمل میں ںہیں لائے گئے تو صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے کہا ہے کہ آئںدہ کچھ ہفتوں میں یمن کے بڑے بڑے شہروں کے تقریبا چالیس لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہو سکے گا اور دس لاکھ خواتین اور لڑکیاں حفظان صحت کی خدمات سے محروم ہو جائیں گی۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ یمن میں ایک کروڑ تہتر لاکھ لوگوں کی امداد کے لئے چاراعشاریہ دو سات ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کچھ دوسرے ملکوں کی حمایت سے چھبیس مارچ سن دو ہزار پندرہ میں حملے شروع کئے، جو اب تک جاری ہیں۔ ان حملوں میں لاکھوں یمنی شہید و زخمی ہوئے ہیں، جبکہ دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود سعودی اتحاد یمن میں اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔