بحرین میں آزادیوں پر قدغن
بحرین کی نمائشی پارلیمنٹ شہریوں کی آزادیوں کو زیادہ سے زیادہ محدود کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
منامہ پوسٹ کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق آل خلیفہ کی پارلیمنٹ نے جو بادشاہ کے زیر نگرانی کام کرتی ہے پیر کو ایک قانون پاس کرنا چاہتی ہے جس سے بحرین کے عوام کی آزادیاں مزید محدود ہوجائیں گی۔ اس مجوزہ قانون کے مطابق سیاسی پارٹیوں میں رکنیت اور دینی اجتماعات میں وعظ و نصیحت نیزتقریریں کرنا ممنوع ہوجائے گا۔
یہ قانون سیاسی پارٹیوں کے قانون کی پانچوین شق کی اصلاح کو بھی شامل ہے جس میں سیاسی انجمنوں اور پارٹیوں میں شامل ہونے کے لئے پانچ شرطیں رکھی گئی ہیں۔ اس وقت بحرین کے بیس علماء کرام آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں قید وبند کی صعوبتیں اٹھا رہے ہیں۔
یاد رہے دوہزار گیارہ میں بحرینی عوام نے اپنی تحریک شروع کی تھی اور آل خلیفہ کی حکومت نے اس وقت سے لے کر اب تک تقریبا پچاس علماء کرام کو ملک بدر کردیا ہے۔ آل خلیفہ، سعودی عرب کی فوج اور متحدہ امارات کے سیکورٹی اھلکاروں کی مدد سے عوامی تحریک کو کچل رہی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ امارات اور دیگر عرب ملکوں کے فوجی بحرین میں سپر جزیرہ نامی فوج کے تحت تعینات ہیں۔