رونے کے بعد سکون کیوں ملتا ہے؟ کیا رونے والے کمزور ہوتے ہیں؟ ریسرچ کے نتیجے چونکانے والے ہيں
ہم رونے کے بعد اچانک پرسکون ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے جسم کے اندر ایسا کیا ہوتا ہے کہ غم کی جگہ سکون لے لیتا ہے؟ سائنس کے پاس اس سوال کا ایک حیرت انگیز جواب ہے۔
سحرنیوز/ایران: ہم سب نے بارہا سنا ہے کہ رونا کمزوری کی علامت ہے اور یہاں تک کہا جاتا ہے کہ "مرد روتے نہيں" لیکن سائنس اور روزمرہ کے تجربے سے جو حقیقت سامنے آتی ہے، وہ اس کے بالکل برعکس ہے: رونا نفسیاتی اور جسمانی دباؤ کو صحیح کرنے کے لیے انسان کا ایک بے حد طاقتور فطری ردعمل ہے۔
آنسو ہمارے جذبات کے پیغام رساں ہیں اور جب انہیں صحیح طریقے سے سمجھا جائے تو وہ نہ صرف یہ کہ نفسیاتی بوجھ ہلکا کرتے ہیں، بلکہ ذہن اور جسم کو سکون بھی پہنچا سکتے ہیں، دماغ کی صلاحیت بہتر بنا سکتے ہیں اور یہاں تک کہ جذبات کو منظم کرنے کی صلاحیت کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔
ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوا ہے کہ رونے سے کورٹیسول ہارمون کی سطح کم ہوتی ہے اور پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام کی سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، رونے کے بعد جسم سکون کی حالت میں آ جاتا ہے اور نفسیاتی دباؤ ختم ہو جاتا ہے۔
سائنسی جریدے 'کوگنیشن اینڈ اموشن' میں سن 2010 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ روتے ہیں، وہ پریشان کن حالات کا سامنا کرنے کے بعد زیادہ سکون اور دباؤ میں کمی محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح، یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کی ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ رونا بلڈ پریشر اور پٹھوں کے تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور ثابت ہوا ہے کہ یہ مستقل اسٹرس سے بچنے کا ایک فطری طریقہ ہو سکتا ہے۔
رونا نہ صرف ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے، بلکہ جسم پر اس کے قابل ذکر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ رونے کے دوران، جسم Endorphins کی بڑی مقدار خارج کرتا ہے، یہ قدرتی کیمیائی مادہ درد کو کم کرنے اور لطف اندوزی کو بہتر بنانے کا کام کرتا ہے ۔ اسی لیے، بہت سے لوگ رونے کے بعد ہلکا پن، سکون اور یہاں تک کہ معمولی سی خوشی محسوس کرتے ہیں۔
جسمانی طور پر، رونا دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے اور جسم کو تناؤ کی حالت سے سکون کی حالت میں منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل خاص طور پر ان لوگوں میں جو مستقل بے چینی یا اعصابی دباؤ کا شکار ہیں، ایک قدرتی ریگولیٹر کا کام کر سکتا ہے۔
'بائیولوجیکل سائیکالوجی' جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اپنے جذبات کو دبائے بغیر روتے ہیں، وہ جذبات کو منظم کرنے، مشکل حالات میں فیصلے کرنے اور تناؤ سے باہر نکلنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، آنسو نہ صرف دل کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں، بلکہ اعصابی نظام کے توازن اور دل و دماغ کی صحت میں بھی مدد دیتے ہیں۔
نفسیاتی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے روتے ہیں، ان میں جذباتی سمجھ (Emotional Understanding) اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی (Empathy) زیادہ ہوتی ہے اور اسی وجہ سے وہ اپنے سماجی تعلقات میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ رونا درحقیقت جذباتی سکون (Emotional Release) کی ایک صحت مند قسم ہے، جو فرد کو غصہ، غم اور نفسیاتی دباؤ کو فطری اور محفوظ طریقے سے ختم کرنے میں مدد دیتی ہے، اس طرح سے یہ جذبات اندر ہی جمع ہو کر خطرناک رویوں کی شکل میں ظاہر نہيں ہو پاتے۔
اسی وجہ سے، آج کل کے بہت سے ماہرین نفسیات رونے کو کمزوری کی بجائے جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) کی اعلیٰ سطح سمجھتے ہیں۔
اگر صحیح طریقے سے خدا کی دی ہوئی اس نعمت کو استعمال کیا جائے تو رونا انسان کے دماغ کے لیے ایک قدرتی دوا کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ہر بار جب کوئی شخص آنسو بہاتا ہے تو اس کے اندر موجود دباؤ کا ایک حصہ باہر نکل جاتا ہے اور دماغ و جسم کو از سر نو توانائی حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ تو آئندہ اگر آپ کسی کو روتے دیکھيں تو اسے کمزور نہيں بلکہ جذباتی طور پر ذہین شخص سمجھیں