Jan ۳۰, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۹ Asia/Tehran
  • بحرینی عوام کی اپنی تحریک جاری رکھنے پر تاکید

بحرین سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے عوام حکومت مخالف احتجاج اور اپنی تحریک جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں-

اس تناظر میں انقلاب بحرین کی سالگرہ کی مناسبت سے بحرینی عوام نے ایک بار پھراحتجاجی مظاہرے کرکے اپنے رہنماؤں کی رہائی اور احتجاج جاری رکھنے کی ضرورت نیز اس تحریک کی سالگرہ منانے پر آمادگی پر تاکید کی ہے-

بحرینی عوام ، شہر منامہ کے قریب الدراز کے علاقے میں واقع مسجد امام صادق (ع) میں نماز جمعہ بجا لانے کے بعد سڑکوں پر نکل آئے تاکہ ایک بار پھر اپنے قیدی رہنماؤں بالخصوص جمعیت وفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کی رہائی کا مطالبہ کریں -

مظاہرین نے آزادی و جمہوریت کے حصول ، عدل و انصاف کے قیام اور ایک منتخت حکومت کے برسراقتدار آنے کے مطالبات پر تاکید کی-

مظاہرین نے تاکید کی کہ وہ اپنی پرامن تحریک جاری رکھیں گے اور انقلاب بحرین کی سالگرہ میں بھرپور شرکت کے لئے تیار ہیں-

بحرین کی تحریک آزادی کا آغاز ، فروری دوہزارگیارہ میں علاقے میں اسلامی بیداری کی تحریک شروع ہونے کے ساتھ ہی ہوا تھا اور اس وقت سے بحرینی عوام آل خلیفہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں- بحرینی عوام نے شروع میں سیاسی اصلاحات اور آل خلیفہ حکومت کے خلاف آئینی حکومت کی تشکیل کے لئے مطالبات کئے تھے لیکن حکومت کی جانب سے ان مظاہروں کو بے دردی سے کچل د‏یئے جانے کے بعد مظاہرین نے آل خلیفہ حکومت کے خاتمے کا مطالبہ بھی شروع کر دیا ہے - بہرحال آل خلیفہ کی خاندانی اور ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ کی دبانے اور کچلنے کی پالیسیاں ، انقلابی تحریک جاری رکھنے کے عزم میں خلل نہیں ڈال سکی ہیں –

بحرین میں پہلے سے زیادہ، آزادی کا گلا گھوٹنے ، سرگرم سیاسی شخصیتوں کی زیادہ بڑے پیمانے پرگرفتاریوں اور اپوزیشن سیاسی گروہوں اور جماعتوں کو راستے سے ہٹانے کی زمین ہموار کرنے کے اقدامات نے اس حکومت کی آمرانہ ماہیت کو مزید نمایاں کر دیا ہے-

قابل ذکر ہے کہ بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت نے اس ملک کے عوام کو آزادی بیان، پرامن مظاہروں اور سیاسی جماعتوں و گروہوں کی تشکیل سے روک رکھا ہے اور بحرین میں موجود سیاسی گھٹن کا ماحول آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے-

بحرین میں انسانی حقوق کے مراکز کے اعلان کے مطابق ، آل خلیفہ کی جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدی، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں- جیلوں میں گنجائش سے زیادہ سیاسی قیدیوں کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ چودہ فروری دوہزار گیارہ سے بحرین کے بحران میں شدت آئی ہے- آل خلیفہ حکومت نے اپنی آمرانہ پالیسیوں اور اس ملک کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر کے عملی طور پر بحرین کو بحرینی شہریوں کی ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے لیکن بحرینی عوام مسلسل، اپنے ملک میں آزادی کے حصول، عدل و انصاف کے قیام ، امتیازی سلوک کے خاتمے اور منتخت حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان کے ان مطالبات کو آل خلیفہ رژیم ، سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کی مدد سے کچل رہی ہے-

ان تمام اقدامات کے باوجود اپنے مطالبات کے حصول کے لئے بحرینی عوام کی تحریک بدستور جاری ہے اور وہ مسلسل مظاہروں کے ذریعے اپنے مطالبات کو پورا کئے جانے کے خواہاں ہیں-

بحرین کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت کی سرکوب کرنے والی پالیسیوں کے باوجود بحرینی عوام نے اپنے انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر احتجاجی مظاہروں میں تیزی لائی ہے-

درحقیقت بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت کہ جسے بحرینی عوام کی سرکوبی میں آل سعود کے ظالم فوجیوں کی حمایت حاصل ہے ابھی تک بحرینی عوام کی تحریک کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے اور عملی طور پر اس تحریک کے شعلے لمحہ بہ لمحہ بھڑکتے جا رہے ہیں-

بحرین میں عوامی تحریک کی نئی لہر سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی عوام آل خلیفہ اور اس کی حامی حکومتوں کی جانب سے کچلے جانے کے باوجود بدستور اپنے ہاتھ میں جدت عمل لئے ہوئے ہیں اور اپنے ملک میں بنیادی تبدیلیاں آنے تک اپنی تحریک جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں-

بہرحال آل خلیفہ کے خلاف احتجاج تیز کرنے کے بحرینی عوام کے عزم نے اس حکومت کے سربراہوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ مزید دھونس دھمکیوں نیز مزید انسانیت دشمن قوانین عائد کر کے بزعم خود بحرینی عوام کو اپنی تحریک جاری رکھنے سے باز رکھنا چاہتے ہیں جبکہ اس طرح کا رویہ بحرینی عوام کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے تیز ہونے پر منتج ہو رہا ہے-