پاکستان میں تحریک انصاف کے خلاف حکومت کا کریک ڈاؤن
حکومت پاکستان نے حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستانی پولیس نے دارالحکومت اسلام آباد پہنچنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے دو رہنماؤں عاف علوی اور عمران اسماعیل کو بھی اسلام آباد میں احتجاج کرتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا تاہم مختصر مدت کے بعد رہا کر دیا۔ دونوں رہنماؤں کو پیر کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بنی گالہ میں پارٹی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ کہا جارہا ہے کہ اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں سے تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکنوں اور مقامی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع نے گرفتار ہونے والوں کی تعداد پندرہ سو سے اٹھارہ سو تک بتائی ہے۔ حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی ہے اور دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی اے کے کارکنوں کو دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد جانے والے راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف نے دو نومبر کو اسلام میں احتجاج اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ٹی وی فوٹیج کے مطابق اسلام آباد کے قریب بنی گالہ میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کی رہائش گاہ کو بھی پولیس نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے اور پیشاور موٹر وے پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان وزیراعظم نواز شریف پر کرپش کا الزام لگاتے ہیں اور ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ اس سے پہلے وزیراعظم نوازشریف پر عام انتخابات میں دھاندلیوں کے بھی الزام لگا چکے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم کرپشن اور انتخابی دھاندلیوں کے الزام کو سختی کے ساتھ مسترد کر چکے ہیں۔