شہید عارف حسین اتحاد بین المسلمین کےعلمبردار
آج پانچ اگست 2017 کو ملت اسلامیہ پاکستان کے شہید قائد اور اتحاد بین المسلمین کے علمبردار علامہ سید عارف حسین الحسینی کی 29 ویں برسی ہے۔
پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے علمبردار اور مظلومین کی حمایت بالخصوص فلسطین و انتفاضہ کی حمایت کے لئے موثر ترین آواز اور ضیا کے بدترین آمریت میں فلسطین و القدس کے لئے رمضان کے آخری جمعے کو القدس ریلیاں نکالنے والے نڈرعالم دین علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لیکن مظلوموں اور فلسطینیوں کی حمایت کی وجہ سے عارف حسین الحسینی آج بھی پاکستانی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
ضیا کی بدترین آمریت میں مظلوموں کے لئے آواز بلند کرنے والے مرد مجاہد علامہ عارف حسین الحسینی کو ضیامافیا نے سی آئی اے اور اسرائیلی موساد کی ایما پر5اگست 1988 کی صبح پشاور میں واقع درسگاہ مدرسۂ جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کروا دیا۔ لیکن اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور مظلوم علامہ عارف حسین الحسینی کے خون کا معجزہ دیکھئے کہ شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے صرف بارہ دن بعد بدترین ڈکٹیٹر ضیا اپنے امریکی ساتھیوں سمیت سترہ اگست سن انیس سو اٹھاسی کو بہاولپور کے مقام پر فضائی حادثے میں ہلاک ہوگئے۔
شہید عارف حسینی کی شہادت کی خبر پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اسلامیان پاکستان میں صف ماتم بچھ گئی اور عالم اسلام کے گوشے گوشے میں اس بھیانک قتل پر غم و اندوہ کا اظہار کیا گیا۔
شہید عارف حسین الحسینی سے بچھڑنے کا غم بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) پر بھی گراں گذرا چنانچہ آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا کہ میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہوگیاہوں۔
واقعا شہید عارف حسین الحسینی امام خمینی (رح) کے روحانی فرزند تھے، آپ کو امام امّت سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا، شہید عارف نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے ہی نجف اشرف سے ہی اپنے مجتہد اور ولی فقیہ امام انقلاب خمینی بت شکن سے فیض حاصل کی تھی، شہید عارف انہی ایام میں نجف پہنچے تھے، جب امام خمینی (رح) جلاوطن ہوکر عراق پہنچے تھے۔
شہید ملّت اسلامیہ علامہ سید عارف حسین حسینی پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار سے چند کلومیٹر دور پاک افغان سرحد پر واقع گاؤں پیواڑ میں 25 نومبر 1946 ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق پاڑہ چنار کے معزّز سادات گھرانے سے تھا، جس میں علم و عمل کی پیکرکی کئی شخصیات نے آنکھیں کھولی تھیں۔
شہید عارف حسینی ابتدائی دینی و مروجہ تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے بعض دینی مدارس میں زیرتعلیم رہے اور علمی پیاس بجھانے کے لئے 1967 ء میں نجف اشرف روانہ ہوئے۔ نجف اشرف میں شہید محراب آیت اللہ مدنی جیسے استاد کے ذریعے آپ حضرت امام خمینی (رح) سے متعارف ہوئے ۔
آپ باقاعدگی سے امام خمینی (رح) کے دروس، نماز اور دیگر پروگراموں میں شرکت کرتے تھے۔ 1974 ء میں شہید عارف حسین حسینی پاکستان واپس آئے، لیکن ان کو واپس عراق جانے نہیں دیا گیا تو قم کی دینی درسگاہ میں حصول علم میں مصروف ہوگئے ۔
شہید عارف حسین حسینی 1977 ء میں پاکستان واپس گئے اور مدرسۂ جعفریہ پاڑہ چنار میں بحیثیت استاد اپنی خدمات انجام دیں، اس کے علاوہ آپ نے کرم ایجنسی کے حالات بدلنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ جب 1979 ء میں انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا تو آپ نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے ثمرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور حضرت امام خمینی (رح) کے انقلابی مشن کو عام کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
شہید عارف حسینی نے پاکستان کی مسلْمان ملّت کو امریکی پٹھو و ڈکٹیٹر ضیا کے خلاف متحد و منظم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کیں اورامریکہ و ضیا مخالف تحریک کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ اگست 1983ء میں تحریک کے قائد علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد 1984 ء میں پاکستان کے جیّد علما و اکابرین کے ایما پر علامہ شہید عارف حسینی کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں، انقلابی جذبوں اور اعلی انسانی صفات کی بناپر تحریک کا نیا قائد منتخب کیا گیا۔
علامہ عارف حسین حسینی نے پاکستان میں امریکی ریشہ دوانیوں کو نقش بر آب کرنے اور قوم کو سامراج کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنے کے لئے بھی موثر کردار ادا کیا۔ علامہ شہید عارف حسین حسینی اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار تھے، آپ فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے، اس سلسلے میں آپ نے علمائے اہل سنت کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کی صفوں میں وحدت و یک جہتی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔
شہید علامہ سید عارف حسین حسینی کی ہمہ گیر شخصیت آپ کے مکتب میں فیض حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے لئے ایک کامل نمونے کی حیثیت رکھتے تھی، آپ صبر و حلم، زہد و تقوی، ایثار و فداکاری، شجاعت و بہادری اور حسن خلق جیسی اعلی انسانی صفات سے متصف عظیم انسان تھے۔
رات کی تاریکیوں میں خداوند عالم سے راز و نیاز اور دن کو اسلام و مسلمین کی خدمت کا جذبہ آپ کی شخصیت کا طرۂ امتیاز تھا، اس سلسلے میں آپ اپنے جد گرامی حضرت علی (ع) کی پیروی کرتے تھے۔
علامہ شہید سید عارف حسین حسینی ایک عظیم قائد، نڈر اور بےباک رہنما، پر خلوص اور جذبۂ خدمت سے سرشار انسان اور باعمل عالم دین تھے، ان کی یاد تاریخ اور اسلام سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔
علامہ عارف حسین الحسینی فرماتے تھے میں اپنا سب کچھ حتی کہ جان تک قربان کر سکتا ہوں لیکن ناب محمدی اسلام و نظریہ ولایت فقیہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
بقول شاعر؎
چھری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو
بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا