پاکستان کے سابق وزیر اعظم کی ججوں پرکڑی نکتہ چینی
سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو یہ ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں ہوں۔
ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سابق اور نا اہل قرار دیئے جانے والے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو دیکھ کر 2013 کا دور یاد آرہا ہے اس وقت بھی عوام نے اسی محبت کا اظہار کیا تھا اور آج بھی عوام اسی جذبے سے مجھ سے دلی محبت رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے میرے اور عوام کے تعلق کو توڑ نہیں سکتے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں ہار جاؤں گا تو ان کی بھول ہے میں ہارنے والا نہیں، مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ترقی اور خوشحالی کے کاموں میں لگے رہے پھر پاناما کا تماشا لگا دیا گیا، ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جسے تحقیقات کے نام پر دن بھر کے سیر سپاٹے پر بھیجا گیا لیکن میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت نہ مل سکا اور جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے نوازشریف کو نااہل کیا جاتا ہے۔
نوازشریف کا کہنا تھا میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس چھوڑا اور گھر چلا گیا لیکن عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ 4 ، 5 لوگ کرڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ اگر میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کا ساتھ ہمیشہ دوں گا اور یہی امید اس جلسے میں شریک افراد سے بھی رکھتا ہوں کہ مجھے مشکل حالات میں کبھی نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کی لیکن میری نظر ثانی درخواست پر بھی سوال اٹھائے گئے اس لئے میں اپنی نظر ثانی اپیل عوام کی عدالت میں لے کر آیا ہوں، عوام بتائیں کہ کیا انہیں یہ فیصلہ قبول ہے، کیا منتخب نمائندوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا اور آئین لوٹنے والوں کو اسی طرح چھوڑا جاتا رہے گا؟ نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا اٗن سے سوالات کیوں نہیں کئے جاتے کہ انہوں نے جمہوریت پر کیوں شب خون مارا؟ ان سوالات کے جوابات صرف وہی جج دے سکتے ہیں جنہوں نے مجھے نااہل قرار دیا۔