عدالت کا فیصلہ: نوازشریف پارٹی کی صدارت کے لئے بھی نااہل
پاکستان کی سپریم کورٹ نے نوازشریف کو پارٹی کی صدارت کے لئے نااہل قراردے دیتے ہوئے سینیٹ کے الیکشن کے لئے ن لیگ کے امیدواروں کے ٹکٹ بھی منسوخ کردئے ہیں
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن ایکٹ دوہزار سترہ کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ اللہ کی ذات ہے - فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل سترہ سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے اور آرٹیکل میں قانونی شرائط بھی موجود ہیں - سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور ترسٹھ پر پورا نہ اترنےوالا شخص پارٹی کی صدارت نہیں کرسکتا - فیصلے میں نوازشریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ کے امیدواروں کی نامزدگی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے منسوخ کردیا گیا - فیصلے میں نوازشریف کے ان اقدامات کو بھی کالعدم قرار دے دیاگیا ہے جو انہوں نے پارٹی صدر کی حیثیت سے انجام دئےتھے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد حکمراں نون لیگ کے وزرا نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فیصلے کی مخالفت کی ہے - وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عدالتی فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے اسی فیصلے کی توقع تھی - انہوں نے کہا کہ ایک کمزور فیصلے کے دفاع میں تمام فیصلے آرہے ہیں - وفاقی وزیرمملکت برائے داخلہ امور طلال چودھری نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے سے نوازشریف مائنس نہیں ہوگا وہ معروف لیڈر ہے - پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ تصادم کی فضا قائم کرکے راستہ نکالنا چاہتی تھی البتہ یہ فیصلہ نوازشریف کے خلاف نہیں بلکہ اس قانون کے خلاف ہے جو بدنیتی پر مبنی تھا - ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گی