نوازشریف کیس کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری
پاکستان کی نگران کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل کے بجائے کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیرِ قانون و اطلاعات علی ظفر بتایا کہ آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت ٹرائل کو شفاف بنانے کے لیے وفاقی کابینہ نے نواز شریف کے خلاف دونوں کیسوں کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی منظوری دی ہے اور آئندہ سماعت احتساب عدالت میں ہی ہوگی۔
نگراں وزیرِقانون و اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر وزارتِ داخلہ کو کسی مرحلے میں سیکورٹی خطرات کا خدشہ ہو تو دوبارہ وفاقی کابینہ کو سماعت کے مقام کی منتقلی کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نیب کی درخواست پر نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں ہونے والے ٹرائل کی سماعت کو سیکورٹی وجوہات کے باعث اڈیالہ جیل منتقل کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد محمد صفدر کے خلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے بالترتیب دس، سات اور ایک سال کی قید سنائی تھی۔
نواز شریف اور مریم نواز کو تیرہ جولائی کو لندن سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ سے گرفتار کرکے اڈیالا جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔