انتخابی نتائج کاسلسلہ جاری، تحریک انصاف آگے، کارکنوں کا جشن
پاکستان تحریک انصاف اب تک انتخابی نتائج کے مطابق آگے ہے اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے جشن منانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پاکستان کے 11 ویں انتخابات عوام کی بھرپور اُمنگوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئے جس کے بعد بتدریج پولنگ اسٹیشنز سے نتائج موصول ہونا شروع ہورہے ہیں، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کا الزام لگایا ہے جبکہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملک کے مختلف حصوں میں جشن منانا شروع کردیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابی نتائج پر مختلف سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کے بعد وضاحت کی ہے کہ شکایات پر تحقیقات کی جائے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، متحدہ مجلس عمل اور تحریک لبیک پاکستان نے بھی انتخابی عمل پر سوالات اٹھائے ہیں۔
علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 156 ملتان کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شاہ محمود قریشی 93 ہزار 5 سو ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے ہیں
موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری مکمل نتائج درج ذیل ہیں، جہاں سے تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ ابتک کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف112 جبکہ ن لیگ 71اورپیپلز پارٹی39سیٹوں پر آگے ہے۔
اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اہم حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے, جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین بنی گالہ میں الیکشن رزلٹ کا جائزہ لے رہے
سندھ :
سندھ اسمبلی کی 131 نشستوں میں پی پی پی کی 55، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کی 10، آزاد امیدوار کی 2، ایم کیو ایم پاکستان 4 جبکہ اے این پی اور ن لیگ ایک، ایک نشست پر آگے ہے۔
پنجاب :
پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں میں پی ٹی آئی 118، ن لیگ133، آزاد امیدار 28، پی پی 3 پر نشست پر آگے ہیں۔
بلوچستان :
بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں میں بلوچستان عوامی پارٹی 5، ایم ایم اے اور تحریک انصاف 4 نشستوں پر آگے ہیں۔
خیبر پختو نخوا:
خیبر پختو نخوا اسمبلی کی 99 نشستوں پر تحریک انصاف 36، اے این پی اور ن لیگ 3،3، ایم ایم اے اور آزاد امیدوار 5،5 نشستوں پر آگے ہیں۔
قومی اسمبلی کی 2 سو 70 نشستوں میں سے اقلیتوں کی 10 اور خواتین کے لیے مخصوص 60 کو ملا کر (کل 3 سو 40 نشستوں) پر انتخابات کا انعقاد ہوا اور جو جماعت 50 فیصد یا 137 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی وہ آئندہ پانچ سالوں کے لیے پاکستان میں حکومت قائم کرے گی۔
اس کے علاوہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی مجموعی طور پر 570 نشستوں کے لیے بھی عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
عام انتخابات میں ایک جماعت اگر ’سادہ اکثریت‘ حاصل کرنے میں ناکام رہی تو وہ اکیلے حکومت نہیں بناسکے گی اور اسے حکومت قائم کرنے کے لیے مختلف آزاد اُمیدواروں یا سیاسی جماعتوں سے اتحاد کی ضرورت ہوگی۔
انتخانات 2018 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 50 لاکھ سے زائد تھی جبکہ ملک بھر میں 85 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔
ووٹنگ کا آغاز صبح 8 بجے اور اختتام شام 6 بجے ہوا، انتخابی عمل کے دوران حفاظتی اقدامات کے پیش نظر 3 لاکھ 71 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا تھا۔