نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنا دی ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج نے قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کا فیصلہ انیس دسمبر کو محفوظ کر لیا تھا-
العزیزیہ ریفرنس میں جہاں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے وہیں ان پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا-
مقدمے کی سماعت کا فیصلہ سننے کے لئے نواز شریف احتساب عدالت پہنچے تھے جہاں ان کے ہمراہ حمزہ شہباز شریف اور مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی-
پیشی کے موقع پر پولیس اور مسلم لیگ نون کے کارکنوں کے درمیان تصادم بھی ہوا- پولیس نے لیگی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے پھینکے- لیگی کارکنوں نے بھی پولیس پرپتھراؤ کیا-
پیر کو عدالت میں پیشی سے قبل نوازشریف نے پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی ایک تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی قسم کا خوف نہیں ہے، کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر سر جھکانا پڑے-
ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر مطمئن ہے - انہوں نے حکومتی اقدام اور پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر پاکستان کو پٹری سے اتار دیا گیا ہے اور موجودہ حکومت نے عوامی ترقی کے سفر کو روک دیا ہے-