ہزاروں کسان اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد پہنچ گئے
کسان اتحاد کے بینر تلے پنجاب کے 25 ہزار سے زائد کسان اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے دوبارہ دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے۔
سحر نیوز/ پاکستان:پاکستانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ تھی لیکن 21 ستمبر کے بعد سے کسان دو مرتبہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا کے اساتذہ بھی تین روز قبل دارالحکومت میں داخل ہوئے اور بنی گالہ میں احتجاج کیا۔
مظاہرین کے دارالحکومت کی سرحد پر پہنچنے پر ریڈ زون کے کچھ داخلی راستے کھول دیے گئے تھے جنہیں چند ہی گھنٹوں بعد بند کر دیا گیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ کسان پنجاب بھر سے آئے ہیں اور انہوں نے ٹیوب ویل کے بجلی کے 5.3 روپے فی یونٹ کے پرانے ٹیرف کو بحال کرنے کے علاوہ تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کسانوں نے کہا کہ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو ختم اور یوریا کی قیمتیں کم کی جائیں جو 400 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
افسران نے مزید بتایا کہ مظاہرین گندم کا ریٹ 2400 روپے فی من اور گنے کا ریٹ 280 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ کسانوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نہروں کی بندش دور کی جائے اور علاقے میں فوری طور پر پانی چھوڑا جائے، ساتھ ہی زراعت کو بھی صنعت کا درجہ دیا جائے۔
صبح دارالحکومت کی پولیس نے ڈی چوک سمیت ریڈ زون کے داخلی راستے کو کھول دیا تھا اور ٹی کراس پر کسانوں سے مذاکرات کیے گئے تھے۔
بعد ازاں ڈھائی ہزار سے زائد کسان 40 بسوں، 29 کوسٹرز، چھ ویگنوں، 11 اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑیوں اور 18 کاروں پر سفر کرتے ہوئے جناح ایونیو پہنچے تھے۔
ادھر پولیس نے مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کے تمام داخلی راستوں کو بھی فوری طور پر سیل کر دی جبکہ مارگلہ روڈ پر لوگوں کا داخلہ ممنوع اور زیر نگرانی کردیا گیا۔
دوسری جانب بنی گالہ میں خیبرپختونخوا کے اساتذہ اب بھی احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کی رات انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے گھر پہنچنے کی کوشش کی، پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے گھر کے اندر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔