پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں بری
اسپیشل سنٹرل کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف اور ان کے بیٹے سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو مقدمے میں بری کر دیا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں سماعت ہوئی جہاں پاکستان کے وزیراعظم پیش نہیں ہوئے، ان کی قانونی ٹیم نے ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی۔ وزیراعظم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر مؤقف اپنایا گیا کہ وہ سرکاری مصروفیات کے باعث آج عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت وزیراعظم کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔
حمزہ شہباز بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکلا نے ان کی آج کی حاضری سے معافی کی درخواست دائر کی، درخواست سپیشل کورٹ سینٹرل کے جج اعجاز اعوان کے روبرو دائر کی گئی۔ شہباز شریف اور حمزہ کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، سپیشل کورٹ سینٹرل کے جج اعجاز اعوان نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ عدالت میں تحریری دلائل بھی جمع کرا دیے ہیں، ایف آئی اے کے کسی بھی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا، تفتیشی افسر نے گواہان کے بیان توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنایا، شہباز شریف حمزہ کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی، قانون کے مطابق پراسکیوشن کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے، رشوت کے الزام میں پراسکیوشن کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، اپنے کیریئر میں ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں پراسکیوشن بغیر ثبوت کے چل رہا ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ ملزم مسرور انور شہباز شریف کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کرتا رہا ہے۔ امجد پرویز نے کہا کہ یہ بات حقائق کے برعکس ہے، مسرور نے کبھی شہباز شریف کا اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کیا۔
فاروق باجوہ نے کہا کہ جتنے بھی بے نامی اکاؤنٹس ہیں انہیں رمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے، اس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ اس کیس بھی جتنا بھی ریکارڈ ہے وہ گزشتہ دور حکومت میں مرتب کیا گیا۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ گلزار احمد کی وفات کے بعد بھی اس کا اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا، مسرور انور نے شہباز شریف اور گلزار احمد کے اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشنز کیں، عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت یا ریکارڈ ہے جس پر وکیل ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ریکارڈ میں اس بات کا ثبوت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔