عراق میں تیل کے بدلے غذا کا پروگرام ختم - حصہ اول
تحریر: ن تقوی
عراق کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراق میں تیل کے بدلے غذا کے پروگرام کے خاتمے کی خبر دی ہے۔
احمد جمال نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار دس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تیل کے بدلے غذا پر مبنی قرار داد کی منسوخی کے اعلان کے بعد اس قرار داد کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد ہوا، اور یہ پروگرام مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے۔
عراق میں تیل کے بدلے غذا کے پروگرام کو اکیس سال کا عرصہ گزر رہا ہے۔ عراق کے خلاف اس پروگرام پر عمل درآمد کی وجہ 1990 میں کویت کے خلاف اس ملک کی جنگ بتائی جاتی ہے۔
اس جنگ کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق پر پابندیاں عائد کردیں، لیکن پابندیوں کے نتیجے میں عراق کے عوام انتہائی غربت کا شکارہوگئے اور یہ ملک انسانی المیہ کے دہانے پرآ کھڑا ہوا۔
اس وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1995 میں عراق کے خلاف قرارداد نمبر 986 جاری کردی اور اس ملک کو یہ اجازت دی گئی کہ ہر چھ مہینے میں دو ارب ڈالر کا تیل فروخت کر کے اس رقم کے بدلے غذائی اشیاء وصول کرے۔
درحقیقت سلامتی کونسل نے اس قرارداد کے جاری کرنے کے ساتھ ایک طرف عراق کی حکومت کی جانب سے تیل کی رقم سے ہتھیار خریدنے کے راستے مسدود کئے اور دوسری جانب عراق کے عوام پر سے پابندیوں کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی۔ اقوام متحدہ اسپیکٹرز نے بھی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی سختی سے نگرانی کی تھی۔