روزغزہ
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
اسلامی جمہوریہ ایران میں ہرسال 29 دی مطابق اٹھارہ جنوری کو ملک بھر میں فلسطینی باشندوں بالخصوص غزہ کے محصورعوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انکی استقامت اور مقاومت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے سرکاری سطح پر روزغزہ منایا جاتا ہے ۔
26 آبان 1388 شمسی بمطابق16 نومبر 2009 کے دن پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس دن کو شایان شان منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین نے ان ایام میں اس دن کو سرکاری طورپرمنانے کا اعلان کیا جب غاصب اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محصور باشندوں کے خلاف اسرائیلی مظالم اپنے عروج پر تھے۔
فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری اور فضائی حملوں کے باوجود زمینی آپریشن کی ناکامی پر خود اسرائیل میں انگلیاں اٹھنے لگیں ۔اسرائیل کے دفاعی اور سکیورٹی امور کے ممتاز تجزیہ نگارر نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے تین مقاصد تھے، حماس پر جنگ بندی کے لیے دبائو ڈالنا،اسرائیل پرغزہ سے راکٹ حملوں میں کمی لانا اور غزہ کی پٹی میں زمینی آپریشن کے دوران کھودی گئی سرنگوں کا سراغ لگا کر انہیں تباہ کرنا تھا۔اسرائیلی فوج طاقت کے بھرپور استعمال کے علی الرغم نہ تو حماس کو مصری جنگ بندی کی تجویز پر آمادہ کر سکی، نہ ہی راکٹ حملے بند ہوئے اور نہ غزہ کی پٹی میں موجود سرنگوں کا سراغ لگانے کے بعد ان کا صفایا کیا جا سکا ہے۔ یوں اسرائیلی فوج کا زمینی آپریشن ہراعتبار سے مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ایک اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ کے عوام نے دو بار یعنی ایک بار آٹھ دن اور ایک بار پچاس دن صیہونی بربریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے آپ کو ناقابل تسخیر کہنے والی صیہونی فوج کو عبرتناک شکست پر محبور کردیا۔ غاصب صیہونی حکومت یہ تصورکررہی تھی کہ وہ دنوں کی بجائے گھنٹوں میں غزہ پٹی کے نہتے اور محصور عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے گی لیکن غزہ کے عوام کی استقامت اور مقاومت نے اسکے تمام منصوبوں کو نقش برآب کردیا ۔
صیہونی حکومت نے فلسطین کے پارلیمانی انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد دو ہزار چھے سے غزہ پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ اس علاقے میں ایندھن، ادویات اور تعمیراتی سازوسامان لانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ غزہ پٹی کا محاصرہ طویل ہونے سے اس علاقے کے عوام کو بنیادی ضروریات اور کھانے پینے کی چیزوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی شکست خوردہ فوج کے دوہزار چودہ کے پچاس روزہ حملوں کے بعد اگست دوہزار چودہ میں فلسطینی اور صیہونی حکام کے درمیان جنگ بندی نافذ کی گئی تھی-
غزہ پٹی پرصیہونی فوج کے پچاس روزہ حملوں میں دوہزارتین سو سے زیادہ افراد شہید اور ہزاروں افراد زخمی ہوگئے- جبکہ گذشتہ برسوں میں غزہ پر صیہونی حکومت کے متعدد حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کے ہزاروں رہائشی کمپلیکس تباہ اور پبلک مقامات کو نقصان پہنچا ہے اور اس صورت حال اور غزہ کی تعمیر نو کے سلسلے میں اسرائیل کی جانب سے پیدا کی جانے والی رکاوٹوں نے فلسطینیوں کے لئے مزید مسائل کھڑے کر دیئے ہیں-
ان حالات میں صیہونی حکومت کے ساتھ سختی سے نمٹنے میں عالمی اداروں خاص طور پر اقوام متحدہ کے پس و پیش نے اس حکومت کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم جاری رکھنے کے لئے ضروری مواقع فراہم کر دیئے ہیں- مجموعی طور پر صیہونی حکومت کے جرائم بالخصوص اس کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کا رویہ ایسا رہا ہے گویا کوئی المیہ رونما ہی نہیں ہوا ہے-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاسوں میں غزہ کی ابتر صورت حال کا جائزہ لئے جانے کے موضوع کو نہ اٹھانے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ادارے کے حکام غزہ کے موضوع کو اہمیت نہیں دیتے-
اس صورت حال میں صیہونی حکومت نہایت ڈھٹائی کے ساتھ سرے سے غزہ کے محاصرے کا ہی انکار کر دیتی ہے- اسلامی جمہوریہ ایران جس نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے اس نے فلسطینی بالخصوص غزہ کے محصور عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے روز غزہ کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا ہے ۔ایران میں اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں متعدد پروگرام منعقد ہوتے ہیں اور ان پروگراموں میں مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو بیان کیا جاتا ہے اور عالمی اداروں کو غزہ کے المیے کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔