اسلامی انقلاب کے لئے اسلامی آئيڈیالوجی کی ضرورت
تحریر: نوید حیدر تقوی
اسلام قدرو منزلت پر مبنی نظام ہے، اس نظام میں سیاسی معاشرے کی خصوصیات پیش کی گئی ہیں دینی راہنماؤں نے جامع نظام کی بنیاد پر ایک آئیڈیل معاشرے کے قیام کیلئے عملی اصول وضع کیئے ہیں۔
اسلام، روش واسلوب کو عملی جامہ پہنانے میں دوسرے مکاتب فکر سے موازنہ کرتے ہوئے خاص معیار کا حامل ہے اور آج دنیا میں رائج طریقے سے مختلف ہے، اسلام کا ہدف اخلاق کی حاکمیت واسلامی دائرے میں تحرک پیدا کرنا ہے۔ اسلام، ہدف کے حصول کیلئے ہر وسیلے سے استفادے کو جائز نہیں سمجھتا ہے۔
قرآن کریم نے اسلام کے آئیڈیل نظام کے پہلوؤں کو واضح کردیا ہے جہاد و استقامت سے مملو تاریخ تشیع، انقلاب اسلامی بر پا کرنے میں ایرانی معاشرے کیلئے الہام بخش تھی۔ اسلامی تاریخ اور رونما ہونے والے تبدیلیوں کا صحیح ادراک اور اس کو دقیق طریقے سے پیش کیا جانا اسلامی معاشرے میں فکری تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ بعض محققین معتقد ہیں کہ ایران میں انقلاب کا اصل محرک، اسلامی آئیڈیالوجی کا معاشرے میں حکمفرما ہونا ہے۔ اجتماعی میدان میں انقلاب سے قبل، فرد میں باطنی طور پر انقلاب کا برپا ہونا ضروری ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: عوام اور معاشرے کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتی جب تک وہ خود اپنی حالت تبدیل نہ کریں۔ فکری انقلاب کیلئے معاشرے کی نفسیاتی صورتحال اور آئیڈیالوجی میں تبدیلی، الٰہی رہبروں وپیغمبروں کا اہم فکری پیغام ہے۔
اسلام کا اعتقادی نظام، اجتماعی میدان میں انسان کے نظریاتی موقف اختیار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس قدر معاشرہ منطقی اورمستحکم یقینی فکر کا حامل ہوگا مشکلات ومصائب کے مقابل سرگرم کردارادا کرے گا، توحید کی حقیقی روح، سامراج و طاغوت کی نفی کا سبب ہے اور شرک وظلم کے خلاف جدوجہد اور مقابلے میں پائیداری و مقاومت کی قدرت عطا کرتی ہے۔
حیات اخروی پراعتقاد، شہادت پسندی، مقاصد اور جہاد، فکر میں الہی سوچ پیدا کرتے ہیں، جس کا ہدف فوز عظیم یا کامرانی کا حصول یا دنیا میں الہی حکام کے اجراء میں سعی وکوشش ہے۔
نبوت وامامت پراعتقاد، دینی قائدین کی رفتار وگفتار کو عوام کی راہنمائی واسوہ کیلئے سیرت کا معیار قرار دینا ہے۔ تشیع کی پر افتخار تاریخ ائمہ اطہار(ع) کی جہاد سے مملو زندگی، تاریخ میں ان کے پیروکاروں کیلئے عظیم درس ہے، لہذا عصرغیبت میں انقلابی تبدیلی، قیام عاشورا، آئمہ اطہار (ع) کے جہادی وسیاسی موقف سے جڑی ہے۔
اسلام کا قانون، معاشرے میں الہی حاکمیت اور حکومت کی تشکیل کی ضرورت کو بیان کرتا ہے۔ مرجعیت اوراجتہاد اوراس کے ابواب جیسے جہاد، امربہ معروف نہی از منکر غیر دینی حکام کے مقابل انقلابی فکر اختیار کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔
اسلام کے تربیتی نظام میں بھی طاغوتی طاقتوں سے مقابلہ کیلئے اہم عناصر موجود ہیں۔ استاد شہید مطہری رح معتقد ہیں کہ دین مخالفت طاقتوں کے مقابل استقامت و مزاحمت، طرد وانکار، عدم سازبار اور تمکین اسلام کے تربیتی نظام کی دین ہے۔( پیرامون انقلاب اسلامی، شہید مطہری، ص ۵۵۵)
اسلام کے آئیڈیل نعرے وشعار جیسے آزادی، برابری، عدالت پسندی اسلام کے تربیتی نظام کے اہم معیار ونمونے ہیں جو معین مقاصد کے تحت معاشرے کے افراد کو اسارت وغلامی کی زنجیریں توڑنے کی دعوت دیتے ہیں۔
ایک کلی وجامع نگاہ ڈالتے ہوئے دین کی آئیڈیالوجی کی اہم کارکردگی معاشرے کو موجود صورتحال سے نجات حاصل کرنے کیلئے دعوت دینا اور مطلوب و آئیڈیل مستقبل کیلئے اسوہ واسلوب کو پیش کرنا ہے تاکہ معاشرہ موجود صورتحال سے نجات حاصل کرکے مطلوب صورتحال کو حاصل کرسکے۔