ایران کے اسلامی انقلاب کی جڑیں عوام میں ہیں
تحریر: نوید حیدر تقوی
ایران کا اسلامی انقلاب ایک عوامی انقلاب ہے اور اس کی جڑیں عوام پیوست ہیں اور اس انقلاب کے ہر شعبے میں عوامی رنگ نظر آتا ہے۔
ایران میں عوام کی اسلامی انقلاب سے جو وابستگی ہے، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے، عالمی میڈیا اور خاص طور پر ویسٹ کا میڈیا اور سیاستدان اور اسی طرح بڑے بڑے ممالک کے بڑے بڑے تجزیہ نگار بھی اس بنیادی مسئلے کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور ابھی تک وہ اس مسئلے کو سمجھ ہی نہیں پائے ہیں۔
اس لئے غلط اندازے لگاتے ہیں اور ہر سال اس انتظار میں رہتے ہیں کہ بائیس بہمن کے جلوسوں میں عوام کی شرکت کم ہوگی اور اسی طرح ایران میں ہونے والے الیکشنوں کے موقع پر وہ یہ امیدیں لگائے بیٹھ جاتے ہیں کہ اس بار الیکشن میں ٹرن آؤٹ کم ہوگا۔
مغرب کا میڈیا، سیاستداں اور تجزیہ نگاروں کے اندازوں کی جو غلطی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کو سمجھا ہی نہیں ہے۔
وہ ایران کے اسلامی انقلاب کو روایتی قسم کا عام انقلاب سمجھتے ہیں، جیسے کوئی فوج کودتا کر کے اقتدار میں آجاتی ہے، جیسے کوئی سیاسی گروپ ہے جو اپنی پاور پر اقتدار میں آجاتا ہے یا مثال کے طور پر جوڑ توڑ کے ذریعے کوئی حکومت بنا لیتا ہے۔
لہذا مغربی میڈیا، سیاستدان اور تجزیہ نگار ہمیشہ دیگر ممالک میں رونما ہونے والے انقلابات کی طرح، ایران کے اسلامی انقلاب کو بھی اس انداز سے دیکھتے ہیں۔
جب اندازے کی بنیاد ہی غلط ہو تو وہ کبھی بھی اپنے صحیح اندازے پیش نہیں کرسکتے اور ان کے تخمینے درست ثابت نہیں ہوسکتے۔
ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا اور یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب میں عوام کو بے پناہ اہمیت حاصل رہی اور حاصل ہے۔
دنیا میں رونما ہونے والے دیگر انقلابات منجملہ فرانس، روس اور چین میں آنے والے انقلابات میں بھی ہم اس بات کا مشاہدہ نہیں کرتے ہیں۔
مثال کے طور فروری 1979 میں ایران کا اسلامی انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوا اور دو مہینے کے اندر اندر عبوری حکومت نے اعلان کیا کہ وہ عوام کے پاس جائیں گے اور عوام ریفرنڈم کے ذریعے جس نظام کو پسند کریں گے وہی ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
لہذا عوام نے ایران میں اسلامی جمہوری نظام کے حق میں 98 فیصد رائے دے کر یہ ثابت کردیا کہ وہ ملک میں اسلامی جمہوری نظام کا نفاذ چاہتے۔
اسلامی جمہوری نظام کے حق میں اتنی بڑی حمایت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب عوام پر تھوپا نہیں گیا بلکہ یہ انقلاب عوام کی خواہش کی بنیاد پر نافذ کیا گیا ہے۔
یہ ایک عوامی اسلامی انقلاب ہے عوام انقلاب کو پسند کرتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس انقلاب کی راہ میں عوام نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا ہے اور آج تک وہ اس راہ میں قربانی پیش کررہے ہیں۔
آخر کلام یہ کہ اس سال بائیس بہمن اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر دارالحکومت تھران سمیت ایران کے چھوٹے بڑے شہروں کی سڑکوں پر عوام کا جمع غفیر اس بات کی علامت ہے کہ ایران کے غیور عوام آج بھی اسلامی انقلاب کو اتنا ہی پسند کرتے ہیں جتنا 38 سال قبل پسند کرتے تھے اسلامی انقلاب سے عوام کی محبت و الفت پائیدار ہے جو کبھی ختم نہیں ہونے والی۔
مغربی میڈیا ہو یا سیاستدان، عالمی سامراج ہو یا بڑی طاغوتی طاقتیں ملت ایران کے اسلامی انقلاب کے لئے عزم و ارادے کو متزلزل نہیں کرسکتیں، وہ صرف غلط اندازے اور تخمینے ہی پیش کرسکتی ہیں۔