جشن ریختہ: ہندی کے مقابلے اردو زیادہ مقبول
تحریر: م۔ ہاشم
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ابھی حال ہی میں سالانہ جشن ریختہ اختتام پذیر ہوا ہے۔ سہ روزہ ”جشن ریختہ 2017“ اندراگاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹز (آئی۔ جی۔ این۔ سی۔ اے۔) کے سبزہ زار پر 17 سے 19 فروری تک شاندار طریقہ سے منعقد ہوا۔ اس جشن کے دوران اردو سے متعلق مختلف اور متعدد پروگراموں کا انعقاد عمل میں آیا۔
اطلاعات کے مطابق ”جشن ریختہ 2017“ کے آخری دن ایک سیمینار ہوا جس کا موضوع ’عالمی بازار میں ہندوستانی زبانیں‘ تھا۔ اس سیمینار میں جامعہ ملیہ اسلامیہ (دہلی) کے سبک دوش پروفیسر اور جشن ریختہ کے سینیئر مشیر ڈاکٹر انیس الرحمٰن، اردو اور ہندی کے ممتاز افسانہ نگار منشی پریم چند کے پوتے اور انگریزی کے معروف مصنف آلوک رائے، ہندی کے معروف قصہ گو ادے پرکاش اور اردو کے ممتاز مصنف اور اسکالر قاضی افضل حسین شریک تھے۔ ادے پرکاش نے اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندی کے مقابلے اردو آج بھی زیادہ مقبول ہے۔ انہوں نے علاقائي زبانوں اور بولیوں کو بھی اجاگر کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر انیس الرحمٰن نے کہا کہ دنیا میں سات ہزار زندہ زبانیں ہیں جن میں 900 صرف ہندوستان میں ہیں۔
اس سے پہلے ”جشن ریختہ 2017“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف شاعر اور نغمہ نگار گلزار نے کہا کہ اردو ایک تہذیب کا نام ہے۔ اردو محدود نہیں ہے، پوری دنیا میں اس کی الگ الگ بستیاں ہیں۔ انہوں نے اردو رسم الخط کے بارے میں کہا کہ اردو رسم الخط کا دائرہ سمٹتا جا رہا ہے۔ اردو رسم الخط بہت ہی خوبصورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو رسم الخط کو بچایا جائے اور سیکھا جائے۔
ریختہ فاؤنڈیشن کے بانی سنجیو صراف نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ اردو صرف ایک زبان نہیں، یہ ایک انداز، ایک سلیقہ اور ایک طرز ادا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”جشن ریختہ“ مختلف قوموں، مذاہب اور طبقوں کے لوگوں کو جوڑنے اور دلوں کے درمیان محبت بڑھانے کے لئے برپا کیا گيا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اردو زبان اور اس کے ادب کو زندہ دلوں سے جوڑنے کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں اور یہ کہ زبان کو اس کے رسم الخط سے جدا کرنا جسم کو روح سے جدا کرنے جیسا ہے اس لئے اردو رسم الخط کا تحفظ بہت ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اردو کے فروغ کے لئے 2013 میں ریختہ فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں آیا تھا اور 2015 سے اسی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہر سال ”جشن ریختہ“ منعقد ہوتا ہے۔ تھوڑے ہی عرصہ میں جشن ریختہ نے اردو دنیا میں اتنی مقبولیت حاصل کرلی ہے کہ یہ ہندوستان کا سب سے بڑا اردو جشن کہا جانے لگا ہے۔ ”جشن ریختہ 2016“ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد 85 ہزار تھی جبکہ اطلاعات ہیں کہ ”جشن ریختہ 2017“ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی۔
”جشن ریختہ 2017“ میں دیوان عام، دیوان خاص، بزم رواں اور کنج سخن کے تحت اردو سے متعلق مختلف موضوعات پر 40 پروگراموں کا انعقاد کیا گيا۔ دلی جو ایک شہر تھا، اردو کے زیر سایہ، اردو کا عدالتی لہجہ، عالمی بازار میں ہندوستانی زبانیں، کہتے ہیں جس کو اردو، اردو تہذیب کا حسن ذائقہ، جب فلمیں اردو بولتی تھیں، اردو شاعری میں انگریزی الفاظ کا استعمال اور مقبول عام ادب یا ادب کا قبول عام جیسے موضوعات ”جشن ریختہ 2017“ کے موضوعات میں شامل تھے جن پر مختلف سیمینار، مذاکرے اور مباحثے وغیرہ ہوئے۔
ہندوستان کے سابق وزیر خارجہ اور سینیئر کانگریسی لیڈر سلمان خورشید، دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، عام آدمی پارٹی کے سینیئر لیڈر اور معروف ہندی شاعر کمار وشواس، مشہور اردو نقاد گوپی چند نارنگ، ایک سے زیادہ زبانوں کی نمائندگی کرنے والے مشہور صحافی قربان علی، فلمی اداکارہ شرمیلا ٹیگور، اداکار پریم چوپڑہ و انوکپور اور مکالمہ نویس جاوید صدیقی ”جشن ریختہ 2017“ میں شریک ہونے والی اہم شخصیات میں شامل ہیں۔ جشن ریختہ میں مختلف مشاعروں، بیت بازی، ڈرامہ، داستان گوئي اور قوالی کے علاوہ مختلف غذاؤں کے فیسٹیول اور ’اردو بازار‘ کے نام سے موسوم کتب میلہ کا انعقاد بھی عمل میں آیا۔