Feb ۲۵, ۲۰۱۷ ۲۲:۳۹ Asia/Tehran
  • خدا پر اعتماد اور اس کے ثمرات ( حصہ اول)

تحریر : حسین اختررضوی

خداپر اعتماد اور بھروسہ  انسان کے سکون قلب کا باعث بنتا ہے  چونکہ خدا  پر اعتماد اور بھروسہ کرنے والا  اپنی کامیابی کے  لئےکوشش وجستجو کے علاوہ خدا کی مشیت اور اس کےارادے کو تمام حالات پر حاوی  اور حکمفرمامانتا  ہے لہذا ایسےشخص  کواگر اپنے کام میں کامیابی  نہیں ملتی تو وہ مایوس یا مضطرب و پریشان نہیں ہوتا اور اگر کامیاب ہوجاتا ہے تو  غرور و تکبر اور خود پسندی سے بھی دوچار نہیں ہوتا  ۔امیر المومنین حضرت علی علیہ  السلام  نے جب جنگ جمل میں اپنے بیٹے محمد ابن حنفیہ  کو میدان جنگ کی طرف بھیجا تھا تو خدا پر توکل اور بھروسے کی تاکید کرتے ہوئے  فرمایا تھا اے میرے لال پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتے  ہیں لیکن تم اپنی  جگہ سےنہ ہلنا  ،دشمن کے سامنے اس طرح  سے جم جانا کہ تمہیں فوج کے ریلے جنبش نہ دے سکیں ،اپنے دانتوں کو پیس کرایک  دوسرے پر جمائے رکھنا،  بیٹا اپنا کاسہ سر اللہ کے حوالے کردینا  تاکہ حیات فانی کے بدلے حیات ابدی حاصل کر نے کی خوشی میں پاؤں زمین  سےاکھڑنے نہ  پائیں اور راہ خدا میں جان سے بے نیاز ہوکر لڑسکو اور دیکھو قدم ڈگمانے نہ پائيں کیونکہ قدموں کی لغزش سے دشمن کی ہمت بڑھ  جاتی ہے  اور دیکھودشمن  کی آخری صفوں کو ہمیشہ اپنا مطمح نظر بناؤ اور نیزہ  و شمشیر کی چمک دمک تمہاری نگاہوں کو خیرہ نہ  کرسکے اور اس بات کو  ہمیشہ پیش نظر رکھو کہ فتح وکامرانی اللہ کی  طرف سے ہوتی  ہے ۔۔( میزان الحکمۃ /آداب توکل )

خدا پراعتماد اور بھروسہ رکھنے سے آرام  و سکون کے ساتھ ہی  ساتھ  انسان کے اندر تھکنے اور ہارنے کا احساس بھی مٹ جاتا ہے اسی لئے  امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص خدا وند عالم  پرتوکل اور بھروسہ کرتا ہے وہ نہ غمگین ہوتا ہے اورنہ ہی اسے تھکن  کا احساس ہوتاہے  ۔( شرح غررالحکم جلد 5) دوسری طرف خدا پر توکل اور بھروسہ رکھنے سے انسان کے اندر  فکر کی قوت  بڑھ جاتی ہے اور  ایک خاص قسم  کی  بصیرت آجاتی ہے کیونکہ خدا پر اعتماد اور بھروسہ سبب  بنتا ہے کہ  انسان مشکلات  سے نہیں گھبراتا اور صحیح فیصلہ کرنے کی اس کی  توانائیاں محفوظ رہتی ہیں اور مشکلات کے لئے  نزدیک ترین راہ حل پالیتاہے ۔

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام ایک روایت میں فرماتے ہیں: کہ جو شخص خداوند متعال پر اعتماد اور بھروسہ کرتاہے شکوک اور شبہات کی تاریکیاں اس پر واضح و روشن ہوجاتی ہیں اور اس کے  لئے کامیابی کےاسباب فراہم ہوجاتے ہیں اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرلیتا ہے ۔(شرح غررالحکم ،جلد5)۔

 

 

 

 

 

 

        

 

 

ٹیگس