حسنین ہیکل کا تاریخی انٹرویو - پہلا حصہ
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
حسنین ہیکل نے پوچھا جو مبصرین ایران پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں وہ اس بڑی تبدیلی کو محسوس نہیں کررہے ہیں ۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہونے کو ہے ۔ خاص کر ایسی صورتحال میں کہ قوم کا رہبر دور سے بیٹھ کر معاشرے کو کنٹرول اور اسکی رہنمائي کررہا ہے آپ کی نگاہ میں اس تحریک کی عظمت کا منبع اور بنیاد کہاں ہے ؟
امام خمینی نے جواب دیا ہر اختناق کے پیچھے ایک دھماکہ ہوتا ہے ۔ اختناق جتنا وسیع و عریض ہوگا دھماکہ بھی اتنا وسیع و عریض ہوگا۔ایرانی عوام ہر طرف سے شدید دباؤ کا شکار تھے علماء نے اس بنیادی مشکل کو درک کرلیا اور عوام کے قیام کا باعث بنے .میں ایرانی عوام کی زبان کو سمجھتا ہوں ۔ معاشرے کے طبقات کو پہچانتا ہوں میں لوگوں کی زبان اور ان کے دل کی بات کرتا ہوں ۔ میں پہلوی خاندان کے پچاس سالہ مظالم اور کمزوریوں سے اچھی طرح آگاہ ہوں ۔ عوام کا صبر آخری حدود کو چھو رہا تھا پہلوی خاندان کی آمریت نے اس دھماکہ خیز صورتحال کو جنم دینے میں بنیادی کردار ادا کیا اور علماء اس دھماکے کا باعث بنے ۔
حسنین ہیکل نے پوچھا جب امریکیوں اور فوج کے مفادات خطرے سے دوچار ہونگے تو کیا آپ کے خیال میں وہ مداخلت نہیں کریں گے؟
امام خمینی نے جواب دیا ممکن ہے اپنے سابقہ تجربات کی روشنی میں وہ یہ سوچیں کہ فوجی کاروائی ان کے مسئلے کو حل کردے گی لیکن یہ سلسلہ پائیدار نہیں ہوگا۔ وہ حکومت جس کے تمام عوام مخالف ہوں اس میں جارح زيادہ عرصہ تک اقتدار میں نہیں رہ سکتے اور اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے اگر انہوں نے فوجی کارروائي کی تو انہیں ہر صورت میں مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔